i معیشت

ایک ہزارایکڑ رقبے پر محیط رشکئی اسپیشل اکنامک زون اکتوبر تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گا، ویلتھ پاکتازترین

July 27, 2022


ایک ہزارایکڑ رقبے پر محیط رشکئی اسپیشل اکنامک زون اکتوبر تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گاجس سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئیگی اور 50ہزار ملازمتیں پیدا ہونگی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق رشکئی اسپیشل اکنامک زون چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پہلا زون ہو گا جس میں اکتوبر 2022 تک بجلی اور گیس سمیت تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سی پیک اتھارٹی میں پالیسی ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک منصوبوں میں خاص طور پر خصوصی اقتصادی زونز پر کام کو تیز کیا جائے گااوررشکئی اسپیشل اکنامک زون اس سال اکتوبر تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گا کیونکہ زون میںتوانائی کی تمام ضروریات پوری ہو جائیں گی۔ڈاکٹر لیاقت نے کہا کہ صنعتوں کو چلانے کے لیے توانائی کی فراہمی ایک ضرورت تھی اور حکومت پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں کے لیے توانائی کے خسارے پر قابو پانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔سی پیک کے تحت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون سمیت دیگر تمام اسپیشل اکنامک زونز میں صنعتوں کو چلانے کے لیے توانائی فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ سی پیک کے منافع کو حاصل کیا جاسکے۔رشکئی زون تقریبا 1,000 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کے معاملات کے انتظام کے لیے رشکائی اسپیشل اکنامک زون ڈیولپمنٹ اینڈ آپریشنز اور چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن کے درمیان مشترکہ منصوبے کے طور پرکمپنی قائم کی گئی ہے۔رشکئی زون ایک مثالی جگہ پر واقع ہے جو کے پی کے پانچ بڑے اضلاع کا سنگم ہے اور سڑکوں، موٹرویز اور ریلوے کے نیٹ ورک کے ذریعے قابل رسائی ہے جس سے مقامی لوگوں کو 2 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں فراہم کرنے کی توقع ہے۔

ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر ادریس نے کہا کہ سی پیک کے تحت شروع کیے گئے ترجیحی اقتصادی زونزنے بہت زیادہ توجہ مبذول کی ہے۔دھابیجی زون75 ہزارملازمتیں پیدا کرے گا اور 2025 تک 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گا۔ رشکئی کی مارکیٹنگ اور ترقی کاعمل جا ری ہے جو ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گا اور 2030 تک 50 ہزارملازمتیں پیدا کرے گا۔ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی 3 لاکھ ملازمتیں پیدا کرے گا اور 5ارب ڈالرکی سرمایہ کاری لائے گا۔انہوں نے کہا کہ چین میں سستی مزدوری ختم ہو رہی ہے اس لیے یہ زونزپاکستان کو ایک بہترین موقع فراہم کرتے ہیں۔ڈاکٹر ادریس نے کہاکہ یقینی طور پرفیز ٹو منصوبے اربوں ڈالرکے معاشی فوائد کے لیے ناگزیر ہیںتاہم ان کو چلانے میں مزید چوکس ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے اور وزارتیں وزارت منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات کے ساتھ ہم آہنگ ہوںتاکہ یہ مشترکہ کوشش سی پیک منصوبوں کی کامیابی کو یقینی بناسکیں۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی