اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہوس نے افغان خواتین کے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کے طالبان کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
سیما بہوس نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں اور اُن تمام خواتین کے ساتھ مکمل یکجہتی سے کھڑے ہیں جو اپنے ملک کی خدمت کے لئے ہر روز اپنی جان خطرے میں ڈالتی ہیں اور ہم ان کی لگن ،پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ہم اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج ان کے ناقابل تنسیخ بنیادی انسانی حقوق پر دوبارہ زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی خواتین افرادی قوت کو مردوں سے تبدیل نہیں کریں گے۔ اقوام متحدہ کی خواتین ہر ممکن حالت میں اہم خدمات اور مدد کی فراہمی جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ کوئی بھی خاتون یا لڑکی پیچھے نہ رہ جائے۔
انہو ں نے واضح کیا کہ افغانستان 28 کروڑ 30 لاکھ افراد کے ساتھ انسانی بحران کا شکار ہے جہاں دو تہائی سے زائد آبادی کو زندہ رہنے کے لئے انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں تقریباً ایک چوتھائی سے زائد گھرانے خواتین پر مشتمل ہیں۔
سیما بہوس نے کہا کہ ہنر مند خواتین امدادی کارکنوں کو ہٹانے سے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی بچانے والی اہم خدمات تک رسائی کم ہو جاتی ہے اور جب انہیں مردوں سے مدد لینی پڑے تو ان کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔