بینکاک(شِنہوا)تھائی لینڈ کی فیو تھائی پارٹی کے زیر قیادت اتحاد کی حمایت یافتہ امیدوار پیتونگ تارن شناوترا پارلیمانی رائے شماری میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے بعد ملک کی نئے وزیر اعظم منتخب ہوگئیں ہیں۔
اس ہفتے کے اوائل میں نسل پرستی سے متعلق خلاف ورزی کے ایک کیس میں وزیر اعظم سریتھا تھاویسن کی برطرفی کے عدالتی فیصلے کے بعد ہونے والی پارلیمانی رائے شماری کے دوران پیتونگ تارن شناوترا واحد امیدوار تھیں جنہیں نئے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
تقریباََ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی رول کال ووٹنگ کے بعد قومی اسمبلی کے صدر وان محمد نور ماتھا نے اعلان کیا کہ پیتونگ تارن شناوترا کو موجودہ 493 اراکین اسمبلی میں سے 319 ووٹ ملے جو درکار سادہ اکثریت سے زیادہ ہیں۔
وہ اب تھائی بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن کی جانب سے باضابطہ تقرری کی منتظر ہیں جس کے بعد وہ تھائی لیںڈ کی دوسری اور سب سے کم عمر خاتون وزیر اعظم ہوں گی۔
فیو تھائی پارٹی کی 37 سالہ رہنماپیتونگ تارن شناوترا جو سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوترا کی سب سے چھوٹی بیٹی بھی ہیں، نے اتحاد کی جانب سے ان کی نامزدگی کی تصدیق کے بعد معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمران اتحاد کی قرارداد پر روشنی ڈالی ۔