اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغان طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے یونیورسٹیوں میں جانے سے متعلق پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سربراہ اقوام متحدہ کے چیف ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی خواتین اور لڑکیوں کی یونیورسٹیوں تک رسائی کو معطل کرنے کی خبروں پر سیکرٹری جنرل سخت پریشان ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تعلیم سے انکار نہ صرف خواتین اور لڑکیوں کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے ملک کے مستقبل پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انتونیو گوتریس نے افغانستان کے اصل حکام پر زور دیا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کیلئے ہر سطح پر تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنائیں۔
قبل ازیں منگل کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ روزا اوتن بائیفا نے بھی کہا تھا کہ انہیں یہ خبر سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مجھے آج صبح بڑے پیمانے پر سامنے آنیوالی اس خبر سے بہت دکھ ہوا کہ طالبان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ نہ صرف خواتین بلکہ افغانستان کیلئے بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو تباہ کن ہے