اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں نئی دریافت شدہ اجتماعی قبروں کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر بھی زور دیا ہے۔
انتونیو گوتریس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ انہوں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مسلسل مطالبہ کیا تھا تاہم بدقسمتی سے ابھی تک ایسا نہ ہوسکا تاہم مذاکرات پھر جاری ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کے عوام ، اسرائیل میں یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ ، خطے اور وسیع تر دنیا کی خاطر وہ اسرائیلی حکومت اور حماس کی قیادت کی ایک معاہدہ طے کرنے میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے معاہدے کے بغیر غزہ اور پورے خطے میں اس کے تمام منفی نتائج کے ساتھ جنگی صورتحال تیزی سے بدتر ہوگی۔
انہوں نے رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے متعلق متنبہ بھی کیا۔
گوتریس نے خبردار کیا کہ حالیہ ہفتوں میں رفح میں فضائی حملے ہوئے ہیں۔ رفح پر فوجی حملہ ناقابل برداشت اضافہ ہوگا جس میں مزید ہزاروں شہری لقمہ اجل بن جائیں گے اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوں گے جبکہ اس کے غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اور مقبوضہ مغربی کنارے اور پورے خطے پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے تمام ارکان اور کئی دیگر حکومتوں نے واضح طور پر اس طرح کے آپریشن کی مخالفت کی ہے۔ وہ اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والے تمام ممالک سے اپیل کرتے ہیں وہ اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 12 لاکھ سے زائد افراد نے رفح کے علاقے میں پناہ لے رکھی ہے جن میں سے زیادہ تر اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 34 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ پناہ گزینوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے ، طبی دیکھ بھال تک شاید ہی کسی کو رسائی ہو ، پناہ گاہیں بہت کم ہیں اور ان کے پاس کوئی محفوظ ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیوگوتریس نے غزہ میں نئی دریافت شدہ اجتماعی قبروں کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں الشفا میڈیکل کمپلیکس اور ناصر میڈیکل کمپلیکس سمیت متعدد مقامات پر اجتماعی قبریں دریافت ہونے کی اطلاعات پر انہیں گہری تشویش ہے جبکہ صرف ناصرہسپتال میں ہی 390 سے زائد لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان میں سے کئی اجتماعی قبروں سے متعلق مختلف بیانیے ہیں، جن میں سنگین الزامات بھی شامل ہیں کہ دفن کیے جانے والوں میں سے کچھ کو غیر قانونی طور پر قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ضروری ہے کہ آزاد بین الاقوامی تفتیش کاروں کو، فرانزک مہارت کے ساتھ ان اجتماعی قبروں کی جگہوں تک فوری رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ وہ صحیح حالات کا تعین کر سکیں جن میں سیکڑوں فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور انہیں دفن یا دوبارہ دفن کیا گیا۔"
انتونیو گوتریس نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو حقائق جاننے کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اور دنیا کو بین الاقوامی قانون کی کسی بھی خلاف ورزی کے لیے احتساب کرنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں، ہیلتھ ورکرز، مریضوں اور تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائےاورسب کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں مزید انسانی امداد کی اپیل بھی کی۔