نیروبی (شِنہوا) اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام( یو این ای پی) کے ایک عہدیدار نے ساحلی علاقوں کی پائیدار ترقی کے لیے سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں چین کی اہم کامیابیوں کا اعتراف کیا ہے۔
یو این ای پی میرین اینڈ فریش واٹر برانچ کی سربراہ لیٹیشیا کاروالو نے کہا کہ چین نے سمندری ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کو ترجیح دی ہے، سمندروں کے مجموعی استحکام کے لیے اہمیت کا حامل یہ نظام آکسیجن سے لے کر خوراک، روزگار اور تفریح تک بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے۔
شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چین میں صوبائی اور میونسپل سطحوں پر آلودگی کے ذرائع کم کرنے کے اقدامات کے تحت سمندری ماحول میں شامل ہونے والے فضلہ کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، جس میں ہائی نان صوبے میں صرف ایک بار استعمال کیے جانے والے پلاسٹک پر پابندی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
لیٹیشیا نے چینی صوبے ژی جیانگ کے محکمہ حیاتیاتی ماحولیات و ماحولیات اور ژی جیانگ لان جنگ ٹیکنالوجی کے بلیو سرکل اقدام کا بطور خاص ذکر کیا جو سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے سب سے زیادہ موثر منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے تحت 10ہزار700 ٹن سے زیادہ سمندری فضلہ اکٹھا کیا گیا۔ ری سائیکل شدہ سمندری پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والے اس منصوبے کویو این ای پی چیمپیئن آف دی ارتھ 2023 کا اعزاز دیا گیا تھا۔
یو این ای پی کی عہدیدار کا کہنا تھا کہ چین نے چند ماہ قبل جاری کیے گئے اپنے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی حکمت عملی اور ایکشن پلان (2023-2030) میں سمندری ماحولیاتی نظام، بشمول دریائی ڈیلٹا کے علاقوں، خلیج ،ساحلی ویٹ لینڈز ، مینگرووز، مرجان کی چٹانوں اور سمندری گھاس کے میدانوں کو ماحولیاتی نظام کی بحالی میں ترجیح دی ہے۔