اسلام آباد(شِنہوا) چین کی جانب سے خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں تعمیر کردہ سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے کامیابی سے کام شروع کردیا ہے اور گزشتہ روز پلانٹ کا پہلا یونٹ ویٹ ٹیسٹنگ کے مرحلے میں داخل ہوگیا۔
یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت یہ منصوبہ آخری تکمیلی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جو آپریشن اور بجلی کی پیداوار کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
اس منصوبے پر سرمایہ کاری کرنے اور اسے تعمیر کرنے والے ادارے، چائنہ انرجی کنسٹرکشن اوورسیز انویسٹمنٹ کمپنی کے جنرل مینیجر چھینگ دان نے شِنہوا کو بتایا کہ پلانٹ کے پہلے یونٹ نے مطلوبہ ڈیزائن کے مطابق ہموار آپریشن کے ساتھ ٹیسٹ کا ایک سلسلہ کامیابی سے پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویٹ ٹیسٹنگ مرحلے کے بعد مزید درجن بھر ٹیسٹ کئے جائیں گے جن میں درجہ حرارت کے استحکام کا ٹیسٹ بھی شامل ہے جس میں اس بات کے یقینی ہونے کا تعین کیا جائے گا کہ تمام تکنیکی اشارے ڈیزائن کے معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
ضلع مانسہرہ میں واقع، ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر جنوری 2017 میں شروع کی گئی تھی۔
چھینگ دان کے مطابق، رواں سال فعال ہونے کے بعد اس پراجیکٹ سے 12 لاکھ80ہزار ٹن کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کے برابر سالانہ تقریباً3ارب21 کروڑ کلو واٹ آورزصاف بجلی پیدا ہوگی، جس سے ہر سال فضا میں 25لاکھ 20 ہزارٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان میں بجلی کی طلب اور پیداوار کے درمیان فرق 20 فیصد کم ہوجائے گا۔