نیویارک (شِنہوا) پیو تحقیقی مرکز کے ایک سروے کے مطابق امریکی سمجھتے ہیں کہ امریکہ میں سیاہ فام افرادکے خلاف انفرادی سطح پر نسل پرستی بڑا مسئلہ ہے تاہم خود سیاہ فام امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ امریکی قوانین میں نسل پرستی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر تقریباً دو تہائی امریکی بالغان (65 فیصد) نے کہا ہے کہ آج جب ملک میں سیاہ فام افراد کے خلاف نسل پرستی کی بات آئے تو قوانین کی نسبت انفرادی سطح پر نسل پرستی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
تقریباً ایک چوتھائی (23 فیصد) نے کہا ہے کہ قوانین میں نسل پرستی سب سے بڑا مسئلہ ہے، جبکہ دیگر 10 فیصد کی رائے میں آج ملک میں سیاہ فام لوگوں کے خلاف کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر سفید فام (70 فیصد)، ایشیائی (65 فیصد) اور ہسپانوی (63 فیصد) بالغان کی رائے ہے کہ جب سیاہ فام افراد کے خلاف نسل پرستی کی بات آتی ہے تو انفرادی سطح پر دو بڑے مسائل میں نسل پرستی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
سیاہ فام امریکیوں کے اس سوال پر خیالات بہت مختلف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً نصف سیاہ فام بالغان (52 فیصد) نے کہا ہے کہ امریکی قوانین میں نسل پرستی سیاہ فام افراد کے لیے ملک میں سب سے بڑا مسئلہ ہے جبکہ 43 فیصد کی رائے میں انفرادی سطح پر نسل پرستی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔