• Dublin, United States
  • |
  • May, 18th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

سی پیک سے پاکستان کو زبردست سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہو ئے ہیں، پاکستانی ماہرینتازترین

September 06, 2023

اسلام آباد (شِنہوا) پاکستانی ماہرین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا ایک اہم منصوبہ ہے جس سے پاکستان کو زبردست سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوئے ، اہم شعبوں میں تبدیلی آئی ہے اور جنوبی ایشیائی ملک میں پائیدار ترقی کی راہ ہموار ہوئی۔

سی پیک اور بی آر آئی کے 10 برس مکمل ہونے پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب میں عہدیداروں اور ماہرین نے کہا کہ گزشتہ 10 برس کے دوران سی پیک پاکستان اور پاکستانی شہر یوں کے لئے مواقع کی راہداری کے طور پرابھرا اور اس نے لوگوں کی زندگیوں اور مجموعی معاشی خوشحالی کو بہتر بنایا ہے۔

سی پیک ایک راہداری ہے جس کا آغاز 2013 میں ہوا تھا، یہ پاکستان کی جنوب مغربی گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغورخوداختیارعلاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے۔ یہ توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتی ہے۔

نگراں وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ اربوں ڈالر کے منصوبے کے آغاز کے بعد چین۔ پاکستان دیرینہ گہری دوستی مضبوط ہوئی ہے جو سفارتی تعلقات سے مضبوط اقتصادی تعلقات کی سمت بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ملکر کام کیا اور سی پیک سے خوشحالی کے تصور کو حقیقت میں بدلا۔ پاکستان ۔ چین ہر قسم کے حالات میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے  مفید نتائج برآمد ہوئے ہیں جو باقی دنیا کے لئے ایک مثال ہے۔

پاکستان میں قائم ایک تھنک ٹینک ، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں قائم چائنہ پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر طلعت شبیر نے بتایاکہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں کے دوران بنیادی ڈھانچے کی ترقی، توانائی تعاون، گوادربندرگاہ کی ترقی اور عوامی رابطوں پر توجہ مرکوز رہی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت منصوبوں سے پاکستان کو توانائی کی شدید قلت پر قابو پانے میں مدد ملی ہے اور اس سے 8 ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوئی۔ سینکڑوں کلومیٹر سڑکوں کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر ہوا۔ اس منصوبے سے 25 ارب امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی جس سے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

طلعت شبیرنے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک میں سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورکس، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر سے رابطے میں اضافہ ہوا اور تجارت کو فروغ ملا ہے۔