• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

سی پیک کے تحت عوامی بھلائی منصوبوں میں چین ۔ پاکستان تعاون کا فروغتازترین

November 05, 2023

چھانگ شا (شِںہوا)  صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کے علاقے جھمپیر کے ونڈ کوریڈور میں اکتوبر کے دوران 100 سے زائد ونڈ ٹربائن نیلے آسمان تلے نصب ہیں جو مسلسل دور دراز دیہاتوں اور شہروں کو سبز بجلی فراہم کررہی ہیں۔

پاکستان میں پاور چائنہ کے چیف نمائندے یانگ جیان ڈو نے بتایا کہ یہ ان کے شروع کردہ ونڈ پاور جنرل کنٹریکٹنگ پروجیکٹ گروپ کا ایک اہم حصہ ہے اور اس وقت 610 میگاواٹ کی مجموعی تنصیب کی صلاحیت کے حامل تمام 12 ونڈ پاور منصوبے گرڈ سے منسلک ہیں۔

ونڈ پاور پروجیکٹ گروپ نے 20 ہزار سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا کئے ہیں۔  اس سے پاکستانی پاور گرڈ کو سالانہ 2 ارب کلو واٹ آور صاف توانائی فراہم ہوگی اور تقریباً 20 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی ۔ اس سے بجلی کی قلت پر قابو پانے اور مقامی توانائی، بجلی کی فراہمی کا ڈھانچہ مئوثر طریقے سے بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ونڈ پاورگروپ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایک منصوبہ ہے۔ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ سی پیک 2013 میں شروع کیا گیا تھا جو گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغورخود اختیار خطے میں کاشغر سے جوڑنے والی راہداری ہے اور توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتی ہے۔

تعمیر کے دوران پاور چائنہ کی تعمیراتی ٹیم نے اس مقام پر نایاب اور تحفظ شدہ پودوں کی شجرکاری کی اور تکمیل کے بعد پورے تعمیراتی مقام کا منظر نامہ بحال کردیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس منصوبے نے بہت سی مقامی یونیورسٹیز کے ساتھ تعاون کیا، انجینئرنگ میں زیرتعلیم طالب علموں کو  تعمیراتی مقام پر تربیت کا موقع دیا اور پاکستان میں نئی توانائی کی تعمیر ،آپریشن اور دیکھ بھال میں پیشہ ور افراد کا ایک گروپ تیار کیا۔

بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر حسن داؤد بٹ نے کہا کہ آج ہمارے پاس 6 ہزار میگاواٹ بجلی ہے۔ تقریباً 850 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن اور تقریباً 525 کلومیٹر طویل  شاہراہ موجود ہے ۔ ہمیں یہ کہتے ہوئے بہت خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے اصل میں اپنے زیادہ تر اہداف حاصل کرتے ہوئے منصوبے مکمل کرلئے ، پاکستان میں سب  کا اس پر اتفاق ہے کہ تمام شراکت دار سی پیک کی تعمیر اور گوادر کی ترقی کے حامی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں دریائے سندھ پر 272 میٹر بلند دیامر بھاشا ڈیم زیرتعمیر ہے۔

یہ دنیا کا بلندترین رولر کمپیکٹ کنکریٹ ڈیم ہوگا جس میں 4 ہزار 500 میگاواٹ بجلی کی پیداوار اور 18.1 ارب کلوواٹ آور کی سالانہ پیداوار ہوگی۔

یہ پاک چین دوستی اور تعاون کے تاریخی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ ڈیم کی تعمیر کے معاہدے پر پاور چائنہ اور ایف ڈبلیو او جوائنٹ وینچر، پاکستان کی واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور دیامر بھاشا کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے مئی 2020 میں اسلام آباد میں دستخط کیے تھے۔

تابی ستی 6 برس کی تعلیم اور چین میں کام کرنے کے بعد 2021 میں پاکستان واپس آئے اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں بطور پروجیکٹ منیجر شامل ہوئے۔

"انہوں نے کہا کہ جب وہ چین میں تعلیم حاصل کررہے تھے تو بار بار گھر آ نے کے دوران ان تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جو بی آر آئی کی بدولت ان کے آبائی شہر میں آئی ہیں ۔

ہمارے پاس ہموار سڑکیں، آسان سفر، بہتر معیار اور بغیر خلل بجلی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ روزگار کے زیادہ مواقع موجود ہیں ۔ بی آر آئی سے پاکستان میں ترقی کے وسیع مواقع آئے جس نے مجھے اس میں شمولیت کا اعتماد بخشا۔

حسن داؤد بٹ نے کہا کہ پاکستان نے بی آر آئی اور سی پیک کی بدولت توانائی اور نقل و حمل سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگلے مرحلے میں پاکستان زراعت اور قابل تجدید توانائی میں چینی سرمایہ کاری کو دعوت دے گا۔ ہم چین سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ تحقیق و ترقی میں تعاون کرے۔ سی پیک کے ذریعے ہم نے دراصل پاکستان کو بہتر طریقے سے پیش کیا ہے۔ اب ہم سی پیک اور چینی سرمایہ کاری کی بدولت جانے جاتے ہیں۔

گزشتہ 10 برس کے دوران پاکستان میں سی پیک وژن سے حقیقت میں بدلا ہے ۔ چین کے مالی تعاون سے تعمیر ہونے والا نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈا جلد فعال ہوجائےگا۔رشکئی خصوصی اقتصادی خطہ پہلے مرحلے میں تیزی سے سرمایہ کاری کو متوجہ کررہا ہے ۔ چین کے ہائبرڈ چاول نے پاکستان میں چاول کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے شِںہوا کو بتایا کہ سی پیک نے پاکستان کو توانائی کی ضروریات کو مختلف ذرائع سے پورا کرنے، موٹروے نیٹ ورک کی تکمیل اور ریلوے نیٹ ورک کو جدید بنانے میں مدد کی۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ چین ۔ پاکستان قریبی تعاون سے دونوں فریقوں کے لئے اپنے اپنے فوائد سمیٹنے اور باہمی طور پر مفید نتائج حاصل کرنے کے روشن امکانات موجود ہیں۔