• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 18th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سی آئی اے کی کارروائیاں چین کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی نقصان دہ مداخلت کا کھلا ثبوت ہیں:امریکی ماہرمعاشیاتتازترین

March 15, 2024

واشنگٹن(شِنہوا)امریکہ کے معروف ماہر اقتصادیات جیفری سیکس نے کہا ہے کہ امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) برسوں سے چین کے استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں ملوث رہی ہے۔

انہوں نے یہ بات ا یک تازہ ترین رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے شِنہوا کو بتائی ،جس میں کہا گیا ہے کہ  سی آئی اے نے چینی سوشل میڈیا پر ایک خفیہ مہم چلا رکھی تھی  جس کا مقصد چین میں رائے عامہ کو اپنی حکومت کے خلاف  کرنا تھا۔

رائٹرز نے انتہائی خفیہ آپریشن کے بارے میں براہ راست  معلومات رکھنے والے سابق امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ کے دور حکومت کے دوران سی آئی اے نے کارندوں کی ایک چھوٹی ٹیم تشکیل دی جس نے چینی حکومت کے بارے میں منفی بیانیہ پھیلانے کے لیے جعلی انٹرنیٹ شناختوں کا استعمال کیا اور ترقی پذیر دنیا میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے والے  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کو بدعنوان اور فضول منصوبہ قراردیتے ہوئے اسے  تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

کولمبیا یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر اور سنٹر فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹرجیفری سیکس نے کہا"یہ حقیقت میرے لیے قابل ذکر ہے  کہ سی آئی اے ،بی آر آئی کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ پھیلا نے میں ملوث تھی کیونکہ میں برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ امریکہ کی جانب سے بی آر آئی کو بدنام کرنا محض ایک پروپیگنڈا ہے، جو حقیقت نہیں۔اب اس موقف کوواضح طور پر تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ "یہ حقیقت کہ سی آئی اے، چین کے استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں ملوث رہی ہے،اب اس حقیقت میں کوئی خبریت نہیں رہی کیونکہ چین کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جانب سے  نقصان دہ مداخلت واضح طور پر عیاں ہوچکی ہے۔"

جیفری سیکس جو اقوام متحدہ کے ایک سینئر مشیر بھی ہیں، نے باورکرایا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول میں عدم مداخلت کا نظریہ واضح ہے جواس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک  دیگر رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ "بدقسمتی سے امریکی حکومت دیگر ریاستوں کے اندرونی معاملات میں وسیع پیمانے پر مداخلت کرتی ہےجس کا ایک حصہ سی آئی اے کی خفیہ کارروائیوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جیسا کہ آج کی نئی کہانی بیان کرتی ہے جبکہ ایسے غیر قانونی اقدامات کو روکنا چاہیے۔" 

ماہر اقتصادیات نے کہا کہ اس نوعیت کی کارروائیاں براہ راست بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی  ہیں جو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں اور "بڑے پیمانے پر بین الاقوامی عدم اعتماد  کی فضاء پیدا کرتی ہیں اور کبھی کبھار یوکرین جیسے تنازعہ کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک خاص طور پر امریکہ کو بین الاقوامی قانون کی عدم مداخلت کے حوالے سے دوبارہ عہد کرنا چاہیے۔"