بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی سربراہی میں 10 برس تک رہنے کے بعد، 69 سالہ شی جن پھنگ ایک بار پھر پارٹی کے اعلیٰ رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جدیدیت کے چینی راستے پرقومی حیات نو کے لئے ملک کی قیادت کرنے کا عہد کیا۔
شی نے اتوار کو اپنے ساتھیوں کی قیادت کر تے ہو ئے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم پارٹی کی نوعیت ، مقصد اپنے مشن اور ذمہ داری کو ذہن میں رکھیں گے اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں تندہی سے کام کریں گے تاکہ پارٹی اور اپنے عوام کے عظیم اعتماد کو درست ثابت کرسکیں۔
جماعت میں 2012 میں سب سے بڑا عہدہ سنبھالنے کے بعد شی نے کہا کہ وہ اوران کے ساتھی قومی حیات نو کے لئے جدوجہد کرنے، لوگوں کی بہتر زندگی اور پارٹی میں مسائل کو حل کرنے میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت کریں گے۔
گزشتہ ایک عر صے میں ان کی قیادت میں چین نے تاریخی تبدیلیاں دیکھی ہیں، جس میں اس کی معیشت دو گنا سے زیادہ 1140 کھرب یوآن (160 کھرب امریکی ڈالرز) تک پہنچ گئی ۔ انتہائی غربت کا خاتمہ ہوا اور ملک میں 1 ارب 40 کروڑ افراد خوشحالی سے ہمکنار ہوئے۔
یہ شدید مشکلات کا ایک عشرہ رہا۔ نوول کرونا وائرس وبا، امریکہ سے تجارتی جنگ اور معیشت پر دباؤ نے چین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی۔ یہ شی اور ان کی قیادت میں جماعت کی طاقت کا امتحان تھا۔
سنگ میل کی تبدیلیوں اور چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے شی کو مشکلات پر قابو پانے اور مکمل جدیدیت کے حصول میں ملک کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ناخدا کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
برطانیہ کے 48 گروپ کلب کے چیئرمین اسٹیفن پیری نے کہا کہ انہوں نے صدر شی میں جو کچھ دیکھا ہے وہ انہیں بتاتا ہے کہ شی کی طاقت چینی عوام ہیں جو موجودہ مرحلے میں چین کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔
ایک امریکی اسکالر رابرٹ کوہن، جنہوں نے ہاؤ چائناز لیڈرز تھنک کے عنوان سے کتاب لکھی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ شی کو چین کی موجودہ صورتحال بارے معروضی اور جامع تفہیم کے ساتھ ساتھ اس کے مستقبل بارے تفصیلی اور عقلی سوچ بھی ہے۔
لوئس سطح مرتفع کا فرزند
شی جن پھنگ نے جون 1953 میں ایک انقلابی خاندان میں جنم لیا ۔ان کے والد شی ژونگ شن کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے ایک قابل احترام رہنما تھے۔
شی جن پھنگ نے اپنے والد کو ایسے شخص کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو چینی عوام کے لیے دل و جان سے وقف کردیا تھا اور وہ شی سینئر سے بہت متاثر تھے اور انہوں نے ان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کیا تھا۔
15 برس کی عمر میں ایک تعلیم یافتہ نوجوان کی حیثیت سے شی بیجنگ چھوڑ کر چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی کے بنجر گاؤں لیانگ جی ہی چلے گئے۔
ان کے ساتھ ایک چھوٹا بیگ تھا جس پر ان کی ماں چھن شن نے چینی حروف میں ماں کا دل کی کڑھائی کی ہوئی تھی۔
بعد ازاں شی نے 7 برس دیہی علاقوں میں گزارے۔ کسانوں کے ساتھ رہے اور کام کیا۔ جب وہ لیانگ جی ہی کے اس عرصے کو یاد کرتے ہیں تو خود کو ایک کسان کہتے ہیں۔ جو اپنے کنبے سے الگ ہوگیا تھا ،غاروں میں سوتا تھا جسے پسو کاٹتے تھے اور فصلوں کی دیکھ بھال کرنے، بھیڑوں کو چرانے، کھاد لے جانے اور کوئلہ اٹھانے میں ساتھی دیہاتیوں کی طرح سخت محنت کرتا تھا۔
انہوں نے وہاں سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں گاؤں میں جماعت کے سربراہ بن گئے ،یہ ان کے سیاسی سفر کا آغاز تھا۔
شی نے یاد دلایا کہ اس وقت ان کی دلی خواہش تھی کہ گاؤں والوں کے لئے گوشت کھانا اور اکثر کھانا ممکن بنایا جائے انہوں نے کنویں کھودنے ، ڈیموں ، پہاڑی چھتوں کی تعمیر اور صوبے میں پہلا گیس پیدا کرنے والا کنواں بنانے میں قیادت کی۔
یہ تجربہ شی کے لئے بہت معنی رکھتا ہے اور وہ اعلیٰ رہنما بننے کے بعد بھی اکثراس بارے گفتگو کرتے ہیں۔ 2013 میں کوسٹا ریکا کے سرکاری دورے میں انہوں نے ایک کاشتکار خاندان کے گھر کا دورہ کیا اور دیہی علاقوں میں اپنے تجربے بارے گفتگو کی۔
البرٹو زمورا نے کہا کہ ایک صدر کے لئے یہ بہت کم ہوتا ہے کہ وہ کسان ہونے پر اتنا پرجوش ہو اور فخر سے بات کرے۔ کچھ لوگ اس پہلو کو کم کرسکتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرتے وہ اس پر زور دیتے ہیں۔ البرٹو زمورا کا خاندان کافی کے باغات کا مالک ہے جس کا شی نے دورہ کیا تھا۔
شی نے کہا کہ انہوں نے لیانگ جی ہی میں اپنے تجربے سے لفظ عوام کے حقیقی معنوں کو جانا اور اس سے عوام کی خدمت کرنے کے عزم کو تقویت ملی ۔یہ ایک ایسا اصول ہے جس پر وہ دہائیوں سے عمل پیرا ہیں۔
1970 کی دہائی کے اختتام پر جامعہ سنگ ہوا سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد شی نے وزیر دفاع کے سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
1982 میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر نچلی سطح پر کام کیا اور چین کے شمالی صوبہ ہیبے کی ایک غریب کاؤنٹی ژینگ ڈینگ چلے گئے۔
ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن نے کہا تھا کہ شی کے بہت سے ہم جماعت بیرون ملک چلے گئے تھے اور وہ بھی ایسا ہی کر سکتے تھے۔ لیکن شی ادھر ہی رہے اور انہوں نے عوام کا خادم بننے کا مشکل راستہ چنا۔
ژینگ ڈینگ میں اپنے 3 برس کے دوران جہاں شی نے جماعت کے نائب سربراہ اور پھر جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ شی کاؤنٹیز کی تمام کمیونز اور پیداواری ٹیموں کا سائیکل پر سوار ہوکر معائنہ کرتے تھے۔ کبھی کبھار وہ اس وقت پہنچتے جب گاؤں والے کھیتوں میں کاشتکاری کررہے ہوتے تھے تو وہ ان کے ساتھ شامل ہوجاتے اور کھیتی باڑی کرتے۔
اس کے بعد انہوں نے صوبہ فوجیان میں 17 برس اور صوبہ ژے جیانگ میں تقریباً 5 برس گزارے ۔انہوں نے 2 ساحلی صوبوں میں متعدد عہدوں پر کام کیا جن میں وہ نائب میئر ، پریفیکچر پارٹی کے سربراہ ، میونسپل پارٹی کے سربراہ ، صوبائی گورنر اور صوبائی پارٹی کے سربراہ رہے۔ 2007 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی میں شمولیت سے شنگھائی میں جماعت کے سربراہ کے طور پر کام کررہے تھے۔
ایک مضبوط چین کی خاطر
شی کو چین کی جدیدیت حاصل کرنے کا مشن ورثے میں ملا تھا جس کا خواب چینی عوام کی نسلوں نے دیکھا اور اس کے لیے جدوجہد کی تھی۔
2020 میں وہ صوبہ گوانگ ڈونگ کے ایک عجائب گھر میں ایک نمائش میں ایک نمونے کے سامنے رک گئے جس میں ایک صدی قبل چین کو جدید بنانے کے لیے بنائے گئے ایک عظیم الشان منصوبے "سن یات سین" کی نمائش کی گئی تھی۔
سن نے چین کے آخری شاہی خاندان کو ختم کرنے کے لئے 1911 کے انقلاب کی کامیابی سے قیادت کی اور ایک جمہوریہ کی بنیاد رکھی۔
تاہم یہ اختتام نہ تھا یہ عظیم الشان منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کرسکا ،نمائش سے قبل شی نے کہا تھا کہ صرف ہم چینی کمیونسٹ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔
نرم دل رکھنے والا سخت انسان
شی بحرانوں سے نمٹنے میں ایک مضبوط ریکارڈ رکھتے ہیں۔ شی کے پاس مشکل حالات سے نمٹنے میں برسوں کی سخت مشقت، تجربہ، ہمت اور ثابت قدمی ہے جو آج چین کو درپیش آزمائشوں اور مشکلات سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔
فوجیان، ژے جیانگ اور شنگھائی کے ساحلی علاقوں میں کام کرتے ہوئے شی نے متعدد طاقتورسمندری طوفانوں کے خلاف مقامی ردعمل کی قیادت کی۔
ان واقعات میں وہ ہلاکتوں اور نقصانات کو کم سے کم کرنے اور انخلا کی نگرانی میں پوری رات گزاردیتے تھے۔
ایک بہتر دنیا کے لئے جہد مسلسل
ایک نوجوان کے طور پر شی پہلے سے ہی دنیا کے مختلف طرز زندگی سے متاثرہوئے۔ دیہی شانشی میں انہوں نے فاؤسٹ اور ولیئم شیکسپیئر کے ڈرامے سمیت دنیا کے کلاسیکی ادب کا مطا لعہ کیا۔
انہوں نے داس کپٹل کا 3 بار مطالعہ کیا اور کتاب بارے اپنے تاثرات پر 18 نوٹ بکس لکھیں۔ مارکسزم اگرچہ بہت وسیع اور گہرا ہے جس کا ایک جملے میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے انسانیت کو آزادی کی تلاش ۔ اس کا انہوں نے بعد میں مشاہدہ کیا۔
دنیا اور بنی نوع انسان بارے تمام ابتدائی اثرات سے شی نے ایک وژن انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرہ اپنایا۔
تہذیب کا نیا ماڈل
شی نے کہا، وقت کے بارے میں ہماری سمجھ بوجھ کو صدیوں یا ہزاروں برس سمجھا جاتا ہے ۔
وہ چین پر حکمرانی اور ملک کو جدیدیت کی طرف لے جانے میں تاریخ اور چین کی عمدہ روایتی ثقافت سے قوت حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کو حافظے تک محدود نہیں کرنا چاہیے۔ شی نے ایک مرتبہ جرمن مصنف گوئٹے ہولڈ افرائیم لیسنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے عام سوچ کو منور کرنا چاہئے۔
کم عمری سے ہی تاریخ کی کتابوں کے شوقین شی نے حکام سے کہا کہ جب وہ سوچتے ہیں اور فیصلے کرتے ہیں تو تاریخی نکتہ نگاہ رکھتے ہیں۔