• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 23rd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

پاکستانی طالب علم کو صدر شی کا جوابی خط وصول ہو گیاتازترین

November 03, 2022

اسلام آباد(شِنہوا)  وزیر اعظم شہباز شر یف  کا سر کاری  دورہ چین مکمل ہونے کے باوجود  دونوں فریقین کے درمیان  باہمی تبادلوں  کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں  بیجنگ میں 2 سے 3 نومبر تک چا ئنہ۔پا کستان یو تھ فو رم فار پیپل ٹو پیپل ایکسچینجز آن سا ئنس  کا انعقاد کیا گیا۔

فورم کے ایک گول میز مباحثے کے دوران محمد عارف مغل نے چین کے ساتھ اپنے تعلق اور دونوں ملکوں کے لوگوں کے درمیان دوستی  بارے اپنے تجربات کا  اظہار  کیا۔سال 2020 میں محمد عارف مغل اپنے یونیورسٹی میں زیر تعلیم دیگر پاکستانی طالب علموں کے ساتھ چینی صدر شی جن پھنگ  کی جانب  سے ا پنے لکھے گئے خط کا جواب وصول کیا۔

محمد عارف مغل سال  2010 میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ میں کمپیوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کرنے کے لیے چین آیا تھا۔ عارف نے کہا کہ جب میں پہلی بار بیجنگ آیا تو  میں چینی نہیں بول سکتا تھا۔ اب ایک دہائی کے بعد میں روانی کے ساتھ  چینی زبان میں بات کرسکتا ہوں۔ عارف نے  مزید کہا کہ اس نے چین کی  ثقافت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے اور  متعدد  چینی دوست بنائے ہیں۔

محمد عارف مغل نے وہ وقت  یاد کیا جب پاکستان نوول کرونا وائرس کا شکار ہوا تو اسے چین سے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ کے ذریعے بھجوائے گئے فیس  ماسک موصول ہوئے۔ اس کو یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ چین نے ایک طبی ٹیم پاکستان بھیجی ہے تاکہ نوول کرونا وائرس  سے نمٹنے میں اس کے ملک کو مدد فراہم کرے۔

 

یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ میں پاکستانی اور چینی طلبا اسکیننگ الیکٹرون مائیکرواسکوپ کا ٹیچنگ ماڈل تیار کررہے ہیں۔ (شِںہوا)

 

محمد عارف مغل نے کہا کہ چین نے ہمیشہ بغیرکسی تحفظات اپنے تجربات دوسروں کے ساتھ  شیئرکئے ہیں انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ اپنے معیشت خود استوار کرے یا پھر انسداد وبا کے اقدامات کرے۔

محمد عارف مغل نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ لوگوں کی زندگیوں کو اولیت دیتا ہے اور ملک میں موجود غیر ملکیوں کے ساتھ  بھی چین کے شہریوں جیسا ہی برتاؤ کرتا ہے۔ ان کو دیکھ بھال کی فراہمی  میں کوئی تفریق  نہیں برتی جاتی ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے چینی صدر شی جن پھنگ  کو خط لکھنے کا خیال آیا اور وہ ان کی تعریف کرنا چاہتا تھا۔

چینی حکومت کی جانب سے  فراہم کردہ  سازگار پالیسی معاونت  کی بدولت پاکستانی طلبا کی بڑھتی ہوئی تعداد مزید تعلیم کے لیے چین گئی ہے۔ فورم کے فراہم کردہ اعداد و شمار  کے مطا بق چین سے گریجویشن کرنے والے تقریباً 20 ہزار  پاکستانی طلبا پاکستان میں انجینئرنگ، سماجی علوم، زراعت، صحت اور دیگر شعبوں  میں کام کررہے ہیں۔

محمد عارف مغل نے کہا کہ وہ پاک چین دوستی کو مزید فروغ  دینے کے لئے کوشاں  رہیں گے۔ محمد عارف مغل نے کہا کہ اگرچہ چین میرا آبائی وطن نہیں ہے تاہم  مجھے لگتا ہے کہ میں چین سے گہرا تعلق رکھتا ہوں۔