اسلام آباد(شِنہوا) پاکستان میں قائم یونائیٹڈ کیمیکلز کے سیلز مینیجر محمد سلمان نے اسلام آباد کے پاک چائنہ فرینڈ شپ سنٹر میں ہونے والی دو روزہ پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئرایکسپو میں شرکت کی جہاں ان کی نئے کلائنٹس سے ملاقاتیں ہوئیں۔
محمد سلمان نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایکسپو ہمارے لیے نئے ممکنہ کلائنٹس سے ملنے کا اہم موقع ہے اور ہم پہلے دن 100 سے زائد نئے کلائنٹس حاصل کرنے پر بہت خوش ہیں۔ان کے اسٹال کے پس منظر میں لگے ایک بڑے بورڈ پران کمپنیوں اور برانڈزکے نام لکھے ہوئے تھے جہاں سے وہ مصنوعات درآمد کرتے ہیں ان ناموں میں چینی کمپنیوں کے ٹریڈ مارکس کا غلبہ تھا۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نے 2020 کے دوران چین سے1ارب 90کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے کیمیکل درآمد کیے، جس سے چین پاکستانی درآمد کنندگان کے لیے سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا تھا۔
پاکستان میں کیمیائی خام مال کی بڑی درآمد کنندگان میں سے ایک سلمان کی کمپنی چین کو ترجیح دیتی ہے،انہوں نے کہا کہٓ چین ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور ہمیں ایک ہی جگہ بہت سارے آپشنز مل جاتے ہیں جس سے ہمارا وقت، پیسہ اور محنت کی بچت ہوتی ہے۔
سلمان کے اسٹال پر آنے والے صارفین میں سے کئی ایک نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں نے سلمان کی کمپنی کے بارے میں مثبت باتیں سنی ہیں جس کے بعد وہ اسٹال کا دورہ کررہے ہیں یہاں ہمیں اعلیٰ معیار کی مصنوعات ملی ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والی پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئرایکسپو میں خواتین ایک سٹال کا دورہ کر تے ہوئے۔(شِنہوا)
سلمان کے اسٹال سے چند گز کے فاصلے پر سرویکس گروپ آف کمپنیز پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمد اقبال کا میڈیکل فرنیچر اور میڈیکل لیبارٹریز اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں استعمال ہونے والے آلات کا بوتھ تھا۔ شِنہوا کے ساتھ بات چیت میں اقبال نے کہا کہ میرے جیسے ڈیلرز جزوی طور پر پاکستان میں تیار کردہ مشینیں حاصل کرتے ہیں اور جزوی طور پر چین سے درآمد بھی کرتے ہیں کیونکہ شپمنٹ چارجز کے باوجود قیمت سستی ہے اور معیار مقامی مارکیٹوں کے مقابلے میں بہتر ہے۔
اقبال نے مزید کہا کہ چین میں بڑے صنعتی یونٹس ہیں جہاں سے وہ دنیا کے ہر حصے میں مصنوعات برآمد کرتے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چینی صنعت کار سستے داموں بڑی مقدار میں مصنوعات تیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے جب ہم ان سے مصنوعات خریدتے ہیں تو ہمیں سستی قیمت پر موثر مصنوعات مل جاتی ہیں۔
انہوں نے اپنے سٹال پر رکھے اسٹیبلٹی چیمبر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کا ہارڈ ویئر پارٹ پاکستان میں تیار کیا جاتا ہے لیکن اہم ترین پرزے، مین الیکٹرک کنٹرولر اور ہیومیڈیفائر چین سے درآمد کیے گئے ہیں۔
اقبال نے بتایا کہ ان کا 2020 میں چین کا دورہ کرنے کا ارادہ تھا، لیکن کوویڈ-19 کی وبا کی وجہ سے نہیں جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ وباپر قابو پانے کے لیے بیرون ملک مسافروں پر عائد پابندیاں ختم ہونے پرچین کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ وہاں سے مزید سودے حاصل اور مزید مصنوعات لائی جاسکیں۔
اسلام آباد میں ہونے والی پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئر ایکسپو میں ایک شخص ایک سٹال کا دورہ کرتے ہوئے۔(شِنہوا)
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے فریم ورک کے تحت پاکستان میں بننے والے خصوصی اقتصادی زونز میں بھی چینی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں گی اور مکینیکل مصنوعات پاکستان میں تیار کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تعاون سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، سرمایہ کار نہ صرف بڑی مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ پاکستان کی سستی لیبر مارکیٹ کا فائدہ بھی حاصل کر سکتے ہیں اور دیگر ممالک کو مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں کیونکہ سی پیک کی وجہ سے سڑکیں بہتر ہوئی ہیں اور رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔
شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے یونائیٹڈ کیمیکلز کے منیجر ضیاء الرحمان نے نئے سال میں پاک چین اقتصادی اور تجارتی تعاون میں اضافے کی توقعات کا اظہار کیا۔