اسلام آباد(شِنہوا)پاکستانی ماہرین نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک میں سستی و صاف اور سرسبز توانائی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کو چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت چین کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک پائیدار ترقی کے پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی ) کے زیر اہتمام "سی پیک کے تحت قابل تجدید توانائی تعاون" کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار کے دوران ماہرین نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات ہیں جنہیں پاکستان میں سستی اور صاف توانائی تک رسائی کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
2013 میں شروع کیا گیا سی پیک چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا قومی منصوبہ ہے جوجنوب مغربی پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ کو شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے کے کاشغر سے ملانے والی ایک راہداری پر مبنی ہے اور اس کے ذریعےتوانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ آلودہ ایندھن کے مسلسل استعمال سے پیدا ہونے والا موسمیاتی بحران جغرافیہ اور معاشی حالات کی تفریق کے بغیر عالمی برادری کو متاثر کررہا ہے۔
سینیٹ کی دفاع کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید (درمیان میں سامنے) صوبہ پنجاب میں "اوپن ڈے" تقریب کے دوران کروٹ پن بجلی منصوبےکا دورہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
پاکستان کا شمار موسمیاتی خطرات کے انڈیکس میں 10 سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں ہوتا ہے اور ملک کو گزشتہ سال ماحولیاتی تغیر کی وجہ سے تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے بچوں سمیت 3 کروڑ30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
سلہری نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقل ہورہے ہیں جبکہ پاکستان میں مختلف اندرونی اور بین الاقوامی عوامل کی وجہ سے مہنگی توانائی ملکی سطح پراستعمال ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ان مسائل کے حل کے لیے قابل عمل اور عملی حل کے ساتھ سبز توانائی کے اقدامات کو فروغ دینے میں چین کی مہارت استفادہ کرنا چاہیے جبکہ سی پیک کے تحت توانائی کے مختلف منصوبے پہلے ہی پاکستان کو 2030 تک بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کے حصہ کو 30 فیصد تک بڑھانے کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت میں سینٹر آف ایکسی لینس فارسی پیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیاقت علی شاہ نےاس موقع پر کہا کہ سی پیک نے پاکستان کو قابل تجدید توانائی کو تیزی سے اپنانے اور کاربن کے نمایاں طور پر کم اخراج کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔
انہوں نے صنعت اور توانائی کی پالیسیوں کو سبز صنعتی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرکے ادارہ جاتی صلاحیت اور پالیسی انضمام کی ضرورت پر زور دیا۔