• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

پاکستان کے ای کامرس ماحولیاتی نظام میں انقلاب لانے والے چینی ادارے کے ترسیل کے اسمارٹ مراکزتازترین

October 20, 2022

اسلام آباد (شِنہوا) پاکستان کے اپنے پہلے اسمارٹ تقسیم کار مرکز نے کراچی میں کام شروع کردیا ہے۔ ماہرین اور حکام نے اسے پاکستان کے ای کامرس ماحولیاتی نظام میں ایک انقلابی قدم قرار دیا ہے۔

یہ اسمارٹ لاجسٹکس نیٹ ورک، چین کے چھائی نیاؤ اسمارٹ لاجسٹکس نیٹ ورک نے پاکستان میں ای کامرس کے سب سے بڑے پلیٹ فارم دراز کے اشتراک سے تعمیر کیا ہے۔

50 ہزار مربع میٹرز پر پھیلا تقسیم کار مرکز جنوبی ایشیا میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے جدید ترین لاجسٹکس سہولیات میں سے ایک ہے۔

یہ خودکار اسمبلی لائن اور اسمارٹ ڈسٹری بیوشن سیٹ اپ سے لیس ہے جو آپریشنل معیار اور استحکام کو یقینی بنائے گا اور انسانی غلطیوں کے امکانات کو بڑی حد تک کم کرے گا۔

کراچی میں اسمارٹ تقسیم کار مرکز کے پروجیکٹ منیجر سید ضامن علی نے شِںہوا کو بتایا کہ پاکستان کی ای کامرس صنعت میں گزشتہ چند برس میں زبردست ترقی ہوئی ہے، اور رجسٹرڈ ای کامرس تاجروں، پلیٹ فارمز اور آن لائن ادائیگی کی سہولیات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ 

یہ اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستانی زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل خریداری اور ادائیگیاں کررہے ہیں۔

 

کراچی، اسمارٹ تقسیم کار مرکز میں عملے کا ایک رکن کام کررہا ہے۔ (شِںہوا)

 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2020 میں ای کامرس مارکیٹ کا حجم بڑھ کر 234.6 ارب روپے ہوگیا تھا جو گزشتہ برس کی نسبت 55.6 فیصد زائد ہے۔

علی نے کہا کہ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ کے پھیلاؤ میں اضافے ، مستقبل کے امکانات اور اپنے صارفین کا اعتماد بڑھانے کے لئے ہمیں لاجسٹک صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروخت کنندگان اور خریداروں دونوں کو تقسیم کے فرسودہ نظام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جس میں پیکیج کے منزل مقصود تک پہچنے سے قبل اس میں متعدد تھکا دینے والے کام اور مزدوری شامل ہوجاتی ہے۔

 اس کے علاوہ اس میں وقت کا ضیاع اور غلطی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے صارفین کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔

پروجیکٹ منیجر نے کہا کہ ہم اس کے لئے نئے متعارف کردہ خودکار تقسیم کار مرکز کے شکرگزار ہیں جس کی بدولت زیادہ تر مسائل اب حل ہوچکے ہیں کیونکہ اس سے انسانی غلطیوں کا امکان 90 فیصد تک کم ہوجائے گا اور چھانٹی کی صلاحیت 4 گنا بڑھ جائے گی۔