اسلام آباد (شِنہوا) پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعلقات باہمی اعتماد ، احترام اور ہر ایک کی جیت پر مبنی تعاون کی ٹھوس بنیادوں پر استوار ہیں۔
ان خیا لات کا اظہار سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایک مقامی تھنک ٹینک، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ چین کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی تصوراتی نہیں ہے۔ یہ حقیقت پسندانہ اور اپنے قومی مفادات کے تحفظ کی عملی بنیادوں پر استوار ہے اورچین کے ساتھ اپنی دوستی کو برقراررکھنے پر مبنی ہے ۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام موسموں کی اسٹریٹجک تعاون پرمبنی شراکت داری نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین نے کبھی بھی پاکستان کے بنیادی قومی مفادات کو مجرو ح نہیں کیا اور اسی طر ح پاکستان نے بھی چین کے اہم معاملات پر بھر پور حما یت کی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے فریم ورک کے تحت چین نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں جنوب سے شمال تک سڑکوں کے جال کی تعمیر کے ذریعے اہم کردار ادا کیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاوہ ازیں ہزاروں میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے اور اس طرح ملک کو توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ دوسرے مرحلہ سے سماجی و اقتصادی ترقی آئے گی اور پاکستان کی طویل المعیاد بنیادوں پر معاشی حیثیت کو فروغ ملے گا۔
چین میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے شِنہوا کو بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات وقت کی کسوٹی پر پورے اترے ہیں اور دنیا میں مثالی ہیں۔
خالد نے کہا کہ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور ہر ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے اصول پر عمل پیرا ہونے سے دونوں ملکوں کے درمیان غیر معمولی طور پر مضبوط رشتہ قائم کرنے میں مدد ملی ہے ۔