لاہور (شِنہوا) آکاش ایک 24 سالہ الیکٹریکل انجینئر ہیں جو لاہور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین کو چلاکر خوش ہیں۔
انہوں نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک شاندار تجربہ ہے مجھے بہت فخر ہے کہ میں پاکستان کی پہلی ماس ریپڈ اربن ٹرانزٹ ٹرین سروس میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرکے قوم کی خدمت کر رہا ہوں اور میں اسے عوامی خدمت تصور کرتا ہوں۔
لاہور کا اورنج لائن منصوبہ چائنہ ریلوے گروپ کارپوریشن اور چائنہ نارتھ انڈسٹریز کارپوریشن کا مشترکہ طور پر تعمیر کردہ ہے جو 25 اکتوبر 2020 کو فعال ہوا تھا جبکہ یہ سی پیک کے اولین منصوبوں میں سے ایک ہے۔
نوجوان انجینئر گزشتہ 3 برس سے اس منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے چینی انسٹرکٹرز کے تیار کردہ اور پڑھائے جانے والے 6 ماہ کے طویل تربیتی کورس کے بعد ٹرین چلانا شروع کی جن میں تکنیکی اور حفاظتی انتظامات سے متعلق تعلیم بھی شامل تھی۔
انہوں نے آزادانہ طور پر آپریشنز کا انتظام کرنے کی ان کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس میں اس حد تک قابل بنادیا گیا ہے ہم ہر قسم کی خرابی یا بحرانی صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں۔
لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین ٹریک پر دوڑ رہی ہے۔ (شِنہوا)
اورنج لائن میٹرو ٹرین ٹریک کے آپریشنز پلاننگ منیجرحسیب احمد جنجوعہ نے شِںہوا سے گفتگو میں چینی ماہرین کی فراہم کردہ رہنمائی کو تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عملہ ملک کا پہلے جدید ریل ٹرانزٹ نظام مؤثر طریقے سے چلانے کے لئے درکار مہارتوں سے آراستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میں دنیا کے سب سے زیادہ محنتی لوگوں کے ساتھ کام کررہا ہوں۔
اورنج لائن میٹرو ٹرین کے انتظامی محکمے کے مطابق اس منصوبے نے اپنے آغاز سے گزشتہ برس کے اختتام تک 1 ہزار 119 ایام مکمل کرلئے تھےاور اس دوران سفر محفوظ اور مستحکم رہا۔
اس عرصے میں ٹرین نے3 لاکھ 23 ہزار سفری دورے کئے جس کے دوران 4 کروڑ 80 لاکھ 90 کلومیٹر کا سفر طے کیا گیا اور تقریباً 13 کروڑ مسافروں کو خدمات فراہم کی گئیں۔