اقوام متحدہ(شِنہوا) چین کے مندوب نے کہا ہے کہ افریقہ کے ساتھ تاریخی نا انصافی کے ازالے کیلئے بنیادی کام افریقی ممالک کو پائیدار ترقی کی راہ میں مدد فراہم کرنا ہے جو دیرپا امن کی بنیاد بن سکتی ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کانگ نے سلامتی کونسل میں تاریخی ناانصافی سے نمٹنے اور سلامتی کونسل میں افریقہ کی موثر نمائندگی کو بڑھانے کے موضوع پر کھلی بحث سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ نے عالمی سطح پر فعال تشخص اور مضبوط طاقت کا مظاہر کیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ افریقی ممالک عالمی سیاسی سطح پر ایک متحرک قوت بن گئے ہیں اور وہ عالمی معیشت میں ایک ابھرتی ہوئی قوت ، عالمی جنوب کے اہم رکن ہیں، کثیر قطبی دنیا میں ایک اہم قطب کی حیثیت رکھتے ہیں اوروہ عالمی نظم و نسق میں ایک اہم شراکت دار ہیں تا ہم افریقی بر اعظم کو اب بھی امن اور ترقی میں متعدد چیلنجز کا سا منا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کو وہ بین الاقوامی احترام نہیں مل سکا جس کے وہ حقدار ہیں،افریقی عوام کی توقعات کو مناسب توجہ نہیں مل سکی اور افریقہ کا بین الاقوامی اثرورسوخ مکمل طور پر ظاہر نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کے فروغ کیلئے افریقی ممالک کیساتھ ملکر کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی نا انصافی جسے افریقہ نے برداشت کیا ہے انسانیت پر بہت بڑا اخلاقی داغ او اہم معاملہ ہے جس کا بین الاقوامی برادری کو اب سامنا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افریقہ کیساتھ تاریخی نا انصافی کے ازالے کیلئے بین الاقوامی برادری کو استعمار کی میراث اور ہر قسم کے تسلط پسندانہ اقدامات کی واضح طور پر مخالفت کرنی چاہیے اور مغربی ممالک کو اپنی تاریخی ذمہ داریوں کو صحیح معنوں میں نبھانا چاہیے ،راستہ تبدیل کرنا چاہیے ،بیرونی مداخلت اور پابندیوں کے ذریعے دباو ڈالنے جیسے غلط کاموں کو روکنا چاہیے اور افریقہ کا مستقبل افریقی عوام کے ہاتھوں میں واپس دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنی دوستی اور تعاون کی بنیاد پر افریقہ کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک اعلی سطحی چین-افریقہ برادری کی تعمیر کی جاسکے۔چین بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے بھی تیار ہے تاکہ افریقہ کی ترقی اور خود کو دوبارہ زندہ کرنے میں مخلصانہ طور پر مدد مل سکے، تاریخی ناانصافی سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کے ساتھ افریقہ کی حمایت کی جاسکے، ایک زیادہ منصفانہ اور منطقی نئے بین الاقوامی سیاسی اور معاشی نظام کو فروغ دیا جاسکے اور کثیر الجہتی حکمرانی کے نظام میں افریقہ کی نمائندگی اور فیصلہ سازی کو حقیقی معنوں میں بڑھایا جاسکے۔