برلن(شِنہوا)جرمن کار ساز کمپنی ووکس ویگن کی جانب سے مقرر کردہ بیرونی آڈیٹرز کو چین کے سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں کمپنی کے پلانٹ میں جبری مشقت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
لوئی نِنگ ہیومن رائٹس اینڈ ریسپانس ایبل بزنس کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر مارکس لوئی نِنگ نے کہا کہ ہمیں ملازمین سے جبری مشقت کا کوئی اشارہ یا ثبوت نہیں ملا۔
یہ پلانٹ ووکس ویگن اور اس کے چینی شراکت دار کمپنی سائیک موٹر کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
ماکس لوئی نِنگ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ تین سالوں کے دوران تمام 197 ملازمین کے ملازمت کے معاہدوں اور تنخواہوں کی ادائیگیوں کو چیک کیا، 40 انٹرویوز کیے اورہم آزادانہ طور پر فیکٹری کا معائنہ کرنے کے مجاز تھے جبکہ حاصل کردہ اعداد وشمار خوش اسلوبی سےاکھٹےکئےگئے۔
چین کے مشرقی شنگھائی میں20ویں شنگھائی بین الاقوامی آٹوموبائل انڈسٹری نمائش میں سائیک ووکس ویگن کی آئی ڈی سکس ایکس کارکی نمائش کی جا رہی ہے ۔(شِنہوا)
ووکس ویگن کے مطابق ایم ایس سی آئی ای ایس جی کی ایک رپورٹ جس میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات "حقیقی طور پر غلط اور مکمل طور پر گمراہ کن ہے۔" ووکس ویگن نے کہا کہ وہ ایم ایس سی آئی کے ساتھ اس مسئلے کو فعال طور پر حل کر رہا ہے۔