روم (شِنہوا) اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گزشتہ کئی سالوں میں متعددعالمی بحرانوں نے 2019 سے اب تک 12کروڑ20لاکھ سے زیادہ افراد کو بھوک کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
گزشتہ روزمشترکہ طور پر جاری کردہ اقوام متحدہ ایجنسیوں کی دنیا میں فوڈ سیکورٹی اورغذائیت کی صورتحال (ایس اوایف آئی)رپورٹ کے 2023 ایڈیشن میں کہا گیا ہے کہ کوویڈ-19 کی وبا،دنیا بھرمیں رونما ہونے والے شدید موسمی واقعات اور عالمی تنازعات، بشمول روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ سال شروع ہونے والی جنگ سے 2022 میں دنیا بھر میں بھوک کےشکارافراد کی تعداد73کروڑ50لاکھ تک جاپہنچی ،یہ تعداد 2019 میں 61کروڑ30لاکھ تھی۔
یتھوپیا کے قحط زدہ علاقے صومالی میں ایک چرواہا مویشیوں کو لے جاتے ہوئے۔(شِنہوا)
ایس اوایف آئی رپورٹ عالمی سطح پر بھوک کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اہم ترین اشاعت ہے جسے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک وزراعت،(ایف اے او)بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی(آئی ایف اے ڈی)، ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی)،عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف)کی تحقیق اور نگرانی میں مرتب کیاگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی تقریباً 30 فیصد آبادی یعنی2ارب40کروڑ افراد کو2022 میں خوراک تک مسلسل رسائی حاصل نہیں تھی۔ سروے میں اسے "اعتدال پسند" یا "شدید" غذائی عدم تحفظ کا پھیلاؤ قرار دیا گیا ہے۔ان میں سے تقریباً 90کروڑ افراد کو 2022 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا رہا جو 2019 کے مقابلے میں 18کروڑزیادہ ہے۔