اقوام متحدہ (شِنہوا) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے میں عالمی تعاون مضبوط بنانے سے متعلق چینی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اس قرارداد کو 140 سے زائد ممالک کی تائید حاصل تھی۔
مصنوعی ذہانت کے استعداد کار پر عالمی تعاون بڑھانے سے متعلق قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت میں ترقی کا محور انسان ہونا چاہئے جس کا اصول مفید ذہانت کا فروغ اور انسانیت کو فائدہ پہنچانا ہے۔
یہ عالمی تعاون اور عملی اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ ممالک خاص کر ترقی پذیر ممالک کو اپنی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت مضبوط بنانے، عالمی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی میں ان کی نمائندگی اور آواز کو توانا کرنے میں ایک کھلے، منصفانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول میسر آئے اور عالمی تعاون میں مرکزی کردار ادا کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کو تعاون مل سکے۔
قرارداد کا مقصد مصنوعی ذہانت کی جامع، مفید اور پائیدار ترقی کا حصول ہے جس سے پائیدار ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے ایجنڈا 2023 کو عملی شکل میں دینے میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب فو کانگ نے جنرل اسمبلی کے مکمل اجلاس میں قرارداد کا مسودہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی ترقی ممالک کی معاشی ، سماجی اور انسانی تہذیب کی ترقی پرتیزی سے گہرے اثرات مرتب کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر ممالک خاص کر ترقی پذیر ممالک ابھی تک مصنوعی ذہانت تک حقیقی رسائی، استعمال اور فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں اور عالمی ڈیجیٹل خلیج وسیع ہوتی جارہی ہے۔