شین ژین (شِنہوا) عالمی بندرگاہ اور آبی نقل و حمل کی صنعت نوول کرونا وائرس وبا سے بری طرح متاثر ہوئی۔
وبا کی روک تھام اور تدارک کے اچھے اقدامات اور ملک کو حاصل مینو فیکچر نگ برتری کے سبب چین کی بڑی بندرگاہوں سے نقل و حمل کے حجم میں اضافہ ہوا۔
ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ تعمیر میں بڑی پیشرفت ہوئی اور عالمی سطح پر بندرگاہوں کی انٹیلی جنٹ ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا گیا۔
وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق چین تعمیر شدہ خود کار ٹرمینلز اور زیر تعمیر کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔
شرح نمو کے اعتبار سے چین نے ایک ترقیاتی راستہ بنایا ہے جس میں نئی گو دیوں اور روایتی قسم کی گودیوں کی تعمیر ساتھ ساتھ چلتی ہے اور اس میں بیک وقت مختلف تکنیکی راستے اپنائے گئے ہیں۔
چین کی تیان جن بندرگاہ کے بیا بان ساحل پر اسمارٹ صفر کاربن ٹرمینل کا پہلا ستون دسمبر 2019 میں بنا تھا اور تعمیراتی کام 33 ماہ میں ہی مکمل ہوا۔ اس بندرگاہ میں ایک برج سے کام کرنے کی صلاحیت میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جبکہ روایتی ٹرمینل کی نسبت افرادی قوت میں 60 فیصد کمی ہوئی ہے۔
شنگھائی یانگ شان ڈیپ واٹر پورٹ چوتھے مرحلے میں ہے، یہاں سامان کا ریموٹ کنٹرول فاصلہ 100 کلومیٹر سے بڑھ گیا ہے۔
صوبہ شان ڈونگ کے چھنگ ڈاؤ کے خودکار پورٹ ٹرمینل میں 16 خودکار برج کرینز اور 76 خودکار ٹریک کرینز باآسانی کام کررہی ہیں۔ یہاں 83 خودکار گاڑیاں شٹل کے طور پر آتی جاتی ہیں۔
حالیہ برسوں میں چین میں اسمارٹ ٹرمینلز کی تعمیر میں یہ تازہ ترین کامیابیاں ہیں۔
شنگھائی میری ٹائم یونیورسٹی کے پروفیسر می وی جیان نے کہا ہے کہ اگرچہ چین نے اسمارٹ بندرگاہوں کی تعمیر نسبتاً تاخیر سے شروع کی تاہم حالیہ برسوں میں سازگار پالیسیوں کا بتدریج اجرا ہوا۔