• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 17th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

محققین نے 27 کروڑ 50 لاکھ نئی جینیاتی اقسام دریافت کرلیںتازترین

February 21, 2024

لاس اینجلس (شِنہوا) امریکہ کے قومی ادارہ صحت(این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ محققین نے 27 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ جینیاتی اقسام دریافت کی ہیں جو اس سے قبل منظرعام پر نہیں آئیں تھیں۔

نئی جینیاتی اقسام کی نشاندہی قومی ادارہ صحت کے آل آف آس ریسرچ پروگرام میں حصہ لینے والے تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار افراد کے مہیا کردہ ڈیٹا سے کی گئی تھی۔ اس جینومک ڈیٹا میں سے نصف غیر یورپی جینیاتی نسب کے افراد کا ہے۔

قومی ادارہ صحت کے مطابق غیردریافت شدہ مختلف جینیاتی اقسام محققین کو صحت اور بیماری پر جینیاتی اثرات کو بہتر طریقے سے سمجھنے خاص کر ان برادریوں سے متعلق  آگاہی میں نئی راہ فراہم کرے گی جن پر ماضی میں تحقیق نہیں ہوسکی تھی۔

نئی شناخت شدہ اقسام میں سے تقریباً 40 لاکھ ان علاقوں میں ہیں جہاں بیماری کے خطرہ لاحق ہے۔

آل آف یو آس ریسرچ پروگرام کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور تحقیق کے مصنف جوش ڈینی نے کہا کہ ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے انہوں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ جینومک ریسرچ میں جینیاتی اقسام کی کمی کے باعث امراض کے تشخیصی عمل اور مریضوں کی دیکھ بھال محدود پیمانے پر کی جا سکتی تھیں۔

ڈینی نے کہا کہ آل آف آس ڈیٹا بیس پہلے ہی محققین کو ایسے نتائج کی سمت راغب کرچکا ہے جس میں ہم صحت سے متعلق کچھ جانتے اور اس میں توسیع کرتے ہیں۔ یہ ہمارے شرکاء کے ڈی این اے اور صحت کی دیگر معلومات میں تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا  اوران کی شمولیت سے ایک ایسے مستقبل کی راہ ہموار ہوئی ہے جہاں سائنسی دریافت زیادہ جامع اور سب کے لیے وسیع تر فائدے مند ہوں۔

این آئی ایچ کے مطابق آل آف آس ریسرچ پروگرام کا مشن صحت کی تحقیق اور طبی کامیابیاں تیز کرنا ہے جس سے انفرادی طور پرامراض کی روک تھام ، علاج اور سب کی دیکھ بھال ممکن ہوسکے۔

یہ پروگرام امریکہ بھر میں 10 لاکھ یا اس سے زائد افراد کے ساتھ شراکت داری کرے گا تاکہ اپنی نوعیت کے سب سے مختلف منفرد بائیومیڈیکل ڈیٹا وسائل کا قیام عمل میں لایا سکے اور محققین کو صحت پر اثر انداز ہونے والے حیاتیاتی اور ماحولیاتی  عوامل کے بارے میں بہترمعلومات مل سکے۔