واشنگٹن (شِنہوا) ایک عرب نژاد امریکی اینکر نے قطر ورلڈ کپ 2022 کے آغاز کے ساتھ ہی مغرب کے دوہرے معیار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مشرق وسطیٰ اور عرب دنیا پر طویل عرصے سے رپورٹنگ کر نے والے ایم ایس این بی سی کے اینکر ایمن محیل الدین نے ایک آرٹیکل میں کہا ہے کہ قطر کی جانب سے 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی بولی جیتنے کے بعد سے اس کے انعقاد کے حوالے سے اس کی صلاحیت اور اہلیت کے بارے میں سوالات اٹھا ئے جا رہے ہیں۔
محیل الدین نے ایم ایس این بی سی پر شا ئع ہو نے والے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں میں جو کچھ ہوا ہے اور ورلڈ کپ کے اتوار کے پریمیئر سے قبل آخری چند مہینوں میں اس میں جوشدت آئی ہے، اس سے مغربی تعصب کی گہرائیوں، اخلاقی غم وغصے اور شاید سب سے نمایاں طور پر مجموعی دوہرے معیارات کا پتہ چلتا ہے۔
نیویارک میں مقیم ایک مصری نژاد صحافی، محیل الدین نے قطر کے بارے میں منفی اور بالکل واضح طور پر نسل پرستانہ تبصرے کا مشاہدہ کیا ۔
جزیرہ نما عرب کا یہ ملک چار سال بعد ہونے والے بین الاقوامی فٹ بال ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے جس میں اسٹیڈیم کی تعمیر میں اس کے تارکین وطن کارکنوں کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ بحث واقعی تارکین وطن کارکنوں کے حقوق اور انسانی حقوق کے بارے میں ہے؟ یا یہ کہ یورپی ملک اور مغربی پنڈت جو خود کو عالمی فٹ بال کے روایتی گیٹ کیپر سمجھتے ہیں، اس خیال کوہضم نہیں کر سکتے کہ مشرق وسطیٰ کا کوئی عرب ملک ایسی ایک قابل احترام تقریب کی میزبانی کرے گا؟
محیل الدین نے اس بات پر بھی زوردیا کہ مغربی ملک اور ان کے پنڈت امریکہ میں انسانی حقوق کے حوالے سے خراب ریکارڈ پر با ت نہیں کر تے، اس صورتحال میں قطر کو تنہا کرنے کی کوشش کرنا مشکوک حتیٰ کہ مضحکہ خیز بھی محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ مجھے حیرت ہے کہ کیا ان یورپی اور امریکی مبصرین اور پنڈتوں میں سے کوئی انسانی حقوق کے بارے میں عظیم الشان علمبردار امریکہ کو 2026 کے ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کرنے کا مطالبہ کرے گا۔ امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو چار سال بعد اس بین الاقوامی چیمپئن شپ کی میزبانی کریں گے۔