آستانہ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ کثیرالجہتی پرعملدرآمد اور عالمی حکمرانی میں پیشرفت کے بنیادی پلیٹ فارم کے طور پر اقوام متحدہ کا کردار کمزور کرنے کی بجائے اسے مستحکم بنایا جائے۔
انہوں نے یہ بات آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کونسل کے 24 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ سے حقیقی کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہے اور عالمی امور میں مرکزی کردار ادا نبھانے میں اقوام متحدہ کی حمایت کرتا ہے۔ اس ضمن میں اسے عالمی منظرنامے میں کسی بھی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صدر شی نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک برداری سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ انسانیت کا جہاز مستقبل میں آسانی سے نہیں چل سکتا ۔ اس کا سفر درست سمت میں جاری رکھنے کے لئے عالمی برادری کو مل کر کام جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مستقبل کے سربراہ اجلاس کی چین حمایت کرتا ہے اور پرامید ہے کہ اس سے کثیرالجہتی برقرار رکھنے، یکجہتی اور تعاون مضبوط بنانے اور عالمی حکمرانی زیادہ منصفانہ اور مناسب بنانے کا مثبت اشارہ ملے گا۔
صدر شی نے مزید کہا کہ چین عالمی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات اور مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں پیشرفت کے لئے اقوام متحدہ کے قائدانہ کردار کی بھی حمایت کرتا ہے۔
ملاقات کے دوران انتونیو گوتریس نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام، خاص طور پر عالمی مالیاتی میکانزم میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی منظرنامے کو ترقی اور تبدیلیوں میں ڈھالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ عالمی مالیاتی ڈھانچے اور مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں تبدیلیوں کے فروغ میں ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہے تاکہ عالمی حکمرانی زیادہ منصفانہ ، مناسب اور ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ ترقی کے لئے زیادہ سازگار بن سکے۔