• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 8th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

قرنِ افریقہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک کا انتباہتازترین

January 25, 2023

ادیس ابابا(شِنہوا)اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک(ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ اوسط سے کم بارشوں کے مسلسل پانچ سلسلوں کے بعد قرن افریقہ میں انسانی بحران  مزید شدت اختیار کررہا ہے۔

ڈبلیو ایف پی نے قرنِ افریقہ کے لیے اپنے علاقائی خشک سالی سے نمٹنے کے منصوبے میں کہا ہے کہ عدم تحفظ اور معاشی اتار چڑھاؤ کے ساتھ خوراک اور غذائیت کے تحفظ پر خشک سالی کے اثرات تباہ کن ہیں۔

ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں دوکروڑ بیس لاکھ افراد اب خشک سالی کی وجہ سے شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

ادارہ نے غذائی قلت کی سنگین صورتحال پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  رواں سال 2023 میں تینوں ممالک کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 51 لاکھ  بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جس کے ان کی صحت، نشوونما اور بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیاہے کہ آئندہ مارچ سے مئی 2023 کی بارشیں بھی اوسط سے کم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہیں۔ اگر یہ بارشیں ناکام ہو جاتی ہیں، اور انسانی امداد بڑے پیمانے پر نہیں پہنچائی جاتی ہے، تو خوراک کی عدم تحفظ کی صورتحال بدستور خراب ہوتی رہے گی۔

عالمی ادارے  کی جانب سے مزید زور دیا گیا کہ 2023 کی بارشوں کی کارکردگی سے قطع نظر، انتہائی اعلیٰ انسانی ضروریات 2023 تک برقرار رہیں گی جبکہ اس شدت کی خشک سالی سے مکمل بحالی میں برسوں لگیں گے۔

ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ وہ پورے خطے میں تباہ کن خشک سالی سے پیدا ہونے والی بھوک اور غذائیت کی کمی سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط  لائحہ عمل پر عمل پیرا ہے  جس میں فوری طور پر زندگی بچانے والی خوراک اور غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ انتہائی موسمیاتی تغیرات  سے بچنے کے اقدامات شامل ہیں۔

ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ 2021 کے وسط سے اس نے قرنِ افریقہ کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں ہر ماہ 40 سے 88 لاکھ سے زیادہ افراد کودوگنا سے زیادہ غزائی امداد دی ہے تاہم انسانی ضروریات ڈبلیو ایف پی کی پہنچ سے تجاوز کر رہی ہیں۔

ادھر ڈبلیو ایف پی نے قرن افریقہ میں 2023 میں ایک بڑے انسانی بحران کو روکنے اور خشک سالی سے متاثرہ 88 لاکھ افراد کی  زندگی بچانے والی ماہانہ امداد کے ساتھ مدد کے لیے فوری طور پردو ارب چالیس کروڑ امریکی ڈالر کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ  انسانی تباہی سے بچنے، مصائب کو روکنےاور جان بچانے کے لیے یہ امداد ناگزیر ہے۔