• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 25th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

ہکلاہٹ کا سبب بننے والے دماغی نظام کا پتہ لگا لیا گیاتازترین

May 30, 2024

ہیلسنکی (شِنہوا) فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ترکو اور ترکو یونیورسٹی ہاسپٹل کے محققین نے ایک بین الاقوامی ٹیم کے ساتھ ملکر ہکلاہٹ کی وجہ جاننے میں بڑی پیشرفت کی ہے۔

ہکلاہٹ دراصل بولنے میں ایک خرابی ہے جس میں الفاظ کی تکرار، الفاظ کی طوالت یا ان میں خاموشی ہوتی ہے۔ جو متاثرہ فرد کی زندگی پر گہرا منفی اثر ڈالتی ہے۔

قبل ازیں ہکلاہٹ ایک نفسیاتی مسئلہ تصور کیا جاتا تھا تاہم اسے اب دماغی نظام میں خرابی تسلیم کرلیا گیا ہے۔ جو بولنے کے ضابطے میں خرابی سے پیدا ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف ترکو کے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں ماہر دماغی امراض پروفیسر جوہو جوتسا نے وضاحت کی کہ ہکلاہٹ پارکنسنسن بیماری یا فالج جیسے اعصابی مسائل کی وجہ سے ہوسکتی ہے  کیونکہ اس کے نیوروبائیولوجیکل میکانزم کو اب تک مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا تھا۔

ٹیم نے تحقیق میں جدید نقطہ نگاہ کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے افراد کو تحقیق میں شامل کیا جن میں فالج کی وجہ ہکلاہٹ پیدا ہوئی۔ فالج سے دماغ کے مختلف حصے مثاثر ہونے کے باجود ان کے ہکلانے میں ایک دماغی نظام کی نشاندہی ہوئی۔

اس نظام میں دماغ کے اندر پوٹامین ، امیگڈلا ، اور کلسٹرم جیسے نمایاں حصے شامل تھے، جو مکینکی افعال، جذبات منظم کرنے اور دماغی نظاموں کے درمیان معلومات جاری کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

محققین نے مقناطیسی ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) کا استعمال کرتے ہوئے 20 افراد کے دماغوں کو اسکین کیا جس میں ایک ہی دماغی نظام کی ساختی تبدیلیاں پائی گئی تھیں اور ہکلاہٹ کی شدت ان تبدیلیوں سے منسلک تھیں۔

اس دریافت سے پتہ چلا کہ کسی بیماری کے سبب ہکلاہٹ یا اعصابی ہکلاہٹ ایک دماغی نظام سے پیدا ہوتی ہے۔