سکرامینٹو، امریکہ (شِنہوا) ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کو ملک کے دیگر حصوں کی نسبت سال میں زیادہ خراب ہوا کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ جنگلات کی آگ اور شدید گرمی کے بڑھتے واقعات کے سبب اگلے 30 سال میں یہ رجحان بدترہوسکتا ہے۔
ایک تحقیقی اور ٹیکنالوجی غیرنفع بخش ادارے فرسٹ اسٹریٹ فاؤنڈیشن کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، جیسے شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلات کی آگ، کیلیفورنیا میں آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے جس سے ریاست میں گزشتہ دہائیوں میں قواعد و ضوابط اور پالیسی کی مدد سے ہوا کا معیار بہتر کرنے کی کوششیں متاثر ہورہی ہیں۔
امریکہ کی 25 فیصد سے زائد آبادی یعنی 8 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد سالانہ غیر صحت مند ہوا سے متاثر ہوتے ہیں اور 15 لاکھ افراد "خطرناک" ہوا کی زد میں ہیں۔
امریکہ میں ہوا کی معیاری سطح کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے محققین نے پی ایم 2.5 اور اوزون سطح کے لئے کمپیوٹر ماڈل تیار کررکھے ہیں۔
سائنس دانوں کی رائے میں آلودگی کے یہ دونوں عوامل موسمیاتی تبدیلی سے واضح طور پر منسلک ہیں۔ پی ایم 2.5 جنگل کی آگ کے بڑھتے دھوئیں سے خارج ہوتا ہے اور اوزون کی اعلیٰ سطح عام طور پر ہوا کے زائد درجہ حرارت سے جڑی ہے۔
ہوا میں موجود باریک ذرات کو پی ایم 2.5 بھی کہا جاتا ہے جو پھیپھڑوں کی گہرائی میں جاکر سرطان جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کی سطح امریکہ بھر میں سال 2000 کے بعد عمومی طور پر گرگئی تھی تاہم ملک کے مغربی حصے میں جنگل کی آگ سے پیدہ شدہ دھوئیں کے سبب اب یہ رجحان بدل گیا ہے۔