اسلام آباد (شِنہوا) پاکستان کے شمال مغربی حصے میں واقع سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ڈیم کی کیپنگ مکمل ہونے کے بعد ایک نئے تعمیراتی مرحلے میں داخل ہوگیا ۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں واقع دریائے کنہار پر کنکریٹ ڈیم کی کامیاب کیپنگ سے چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بجلی گھر کے تعمیراتی کام کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
چائنہ گیژوبا گروپ کمپنی لمیٹڈ کے سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈپٹی منیجر چھن جیانگ بو نے اس کامیابی کو اہم سنگ میل اور چینی و پاکستانی محنت کشوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ قراردیا ہے جنہوں نے متعدد مشکلات کے باوجود اسے انجام دیا ۔ یہ پن بجلی گھر منصوبہ 884 میگاواٹ کا حامل ہے۔
چینی ڈپٹی منیجر نے بتایا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے توانائی ڈھانچے کو نمایاں طور پربہتربنایا جاسکے گا اور اس سے ملک کی اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ ملے گا۔ 1 ارب 96 کروڑ امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ساتھ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیر کا آغاز جنوری 2017 میں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک بار فعال ہونے کے بعد سی پیک منصوبہ سالانہ تقریباً 3.21 ارب کلوواٹ آورز صاف بجلی پیدا کرے گا۔ اس سے 12 لاکھ 80 ہزار ٹن کوئلے کی بچت ہوگی اور ہر سال 25 لاکھ 20 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوجائے گا۔
سی پیک پر کام کا آغاز 2013 میں ہوا تھا، یہ پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود اختیارخطے کے علاقے کاشغر سے ملانے والی راہداری ہے جو کہ توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتی ہے۔