سیول (شِنہوا) جنوبی کوریا کی وزارت صنفی امور نے کہا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے فوجی قحبہ خانوں میں جبری جنسی غلامی کا شکار ہونے والی جنوبی کوریا کی ایک خاتون رواں ہفتے انتقال کر گئی جس کے بعد زندہ بچ جانے والے متاثرین کی تعداد کم ہو کر 9رہ گئی ہے۔
وزارت صنفی مساوات اور عائلی امور کے مطابق متاثرہ خاتون منگل کے روز انتقال کر گئیں جن کی شناخت سوگوار خاندان کی درخواست پر ظاہر نہیں کی گئی۔
جنوبی کوریا میں سرکاری طور پر جنگ کے دوران جنسی غلامی کا شکار رہنے والے 240 متاثرین کا اندارج کیا گیا تھا جس میں اب صرف 9 باقی رہ گئے ہیں۔
زندہ بچ جانے والے متاثرین کی اوسط عمر 94.4 سال تھی جن میں سے آٹھ افراد کی عمر 90 سے 95 سال کے درمیان اور ایک شخص کی عمر 96 یا اس سے زیادہ تھی۔
جزیرہ نما کوریا پر 1910 سے 1945 تک جاپان نے نو آ با دیاتی نظام قائم کر رکھا تھا۔
مورخین کا کہنا ہے کہ بحرالکاہل کی جنگ سے پہلے اور اس کے دوران 4 لاکھ ایشیائی خواتین جاپانی فوجیوں کے قحبہ خانوں میں زبردستی، دھوکہ دہی اور اغوا ہو کر جنسی غلامی کا نشانہ بنیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق چین اور جزیرہ نما کوریا سے تھا۔