موغادیشو(شِنہوا) صومالیہ میں رواں سال جنوری سے لیکر اب تک کم از کم 613 عام شہری ہلاک اور 948 زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے صومالیہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ کی مذمت کی ہے ، ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں الشباب گروہ کے حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ اس بارے میں وولکر ترک کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے صومالیہ کے لوگوں کیلئے پہلے سے ہی سنگین انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ رواں سال 2017ء کے بعد سے اب تک اموات اور زخمیوں کی تعداد کو منظر عام پر لانے کا عمل اچانک روک دیا گیا ہے، مجھے گہری تشویش ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر مزید صومالی اپنی جانیں کھو رہے ہیں۔
فائل فوٹو ، صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کار بم دھماکوں کے بعد تباہ شدہ گاڑیوں کا ایک منظر۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں دیسی ساختہ بموں کی وجہ سے ہوئی ہیں جن میں سے کم از کم 94 فیصد کی ذمہ داری الشباب پر عائد ہوتی ہے ۔ دیگر ہلاکتیں الشباب کے خودکش دھماکوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔
ترک نے تنازع کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔