جنیوا (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹو (بی آر آئی) تعاون میں حصہ لینے والے ممالک میں انسانی حقوق کے مقصد کی پیشرفت پر توجہ مرکوز کرنے کے حوالے سے ایک سمپوزیم کا انعقاد ہوا۔
سمپوزیم میں چین اور دیگر ممالک کے انسانی حقوق کے ماہرین اور اسکالرز نے عالمی ترقی اور انسانی حقوق کی ترقی میں بی آر آئی تعاون کے کردار پر اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔
بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر اور عالمی انسانی حقوق کے مقصد کی پیشرفت کے موضوع پر اس سمپوزیم کا اہتمام چین کی غیر سرکاری تنظیم چائنہ فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس ڈیویلپمنٹ نے کیا تھا جو انسانی حقوق کے مقصد کی ترقی کو فروغ دینے کے لئےوقف ہے۔
فاؤنڈیشن کے نائب چیئرمین اور سیکرٹری جنرل زو فینگ نے کہا کہ چین کی جانب سے 2013 میں بی آر آئی کی تجویز پیش کئے جانے کے بعد سے 150 سے زائد ممالک اور 30 بین الاقوامی تنظیموں نے تعاون کی دستاویزات پر دستخط کئے ہیں۔
ایک دہائی میں بی آر آئی تعاون نے عالمی اقتصادی منظر نامے کو بہتر بنانے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے اور عالمی گورننس کے نظام کو بہتر بنانے میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
یہ وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ بی آر آئی تعاون نے عالمی ترقی اور انسانی حقوق کی ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
بیجنگ نارمل یونیورسٹی میں بیلٹ اینڈ روڈ اسکول کے ایگزیکٹو ڈین ہو بیلیانگ نے کہا کہ بی آر آئی تعاون نے شراکت دار ممالک میں انسانی حقوق کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس سے بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، تجارت میں سہولت ملی ہے، لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے اور غربت میں کمی آئی ہے۔
چائنہ فارن افیئرز یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر ژانگ اے نینگ نے کہا کہ بی آر آئی دنیا کو درپیش مسائل اور اقوام متحدہ کے 2023 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا چینی حل ہے۔