نیویارک (شِنہوا) چینی امور کے ایک معروف امریکی ماہر نے کہا ہے کہ سابق چینی رہنما جیانگ زیمن نے چین کی اصلاحات اور کھلے پن میں کلیدی کردار ادا کیا۔ چینی رہنما جیانگ زیمن کا بدھ کو انتقال ہو گیا تھا۔
سال 2005 میں شائع ہونے والی جیانگ زیمن کی سوانح عمری " وہ شخص جس نے چین کو بدل دیا: جیانگ زیمن کی زندگی اور میراث" کے مصنف رابرٹ لارنس کوہن نے کہا کہ مستقبل کے مورخین پیچھے مڑ کر دیکھتے ہوئے جیانگ کی قیادت کے اس دور کی جانب اشارہ کریں گے جب چین نے ملک کے اصلاحات اور کھلے پن کے عزم کو مستحکم کیا اور اسے مستقل شکل دی۔
کوہن نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ تحریری انٹرویو میں کہا کہ جب مجھے جیانگ کی موت کے بارے میں معلوم ہوا تو مجھے ایسا لگا جیسے میں نے اپنے ہی خاندان کے کسی فرد کو کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تب ہی ہوتا ہے جب کوئی کسی کی سوانح حیات لکھنے میں برسوں وقف کردیتا ہے۔
کوہن نے کہا کہ اس بات کی نشاندہی ضروری ہے کہ جیانگ کی رہنمائی میں اصلاحات کی ایک طویل تاریخ تھی۔ ان کا 1980 کی دہائی کے اوائل اور وسط میں اصل خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے ساتھ گہرا تعلق رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیانگ نے 1992 میں ڈینگ شیاؤپھنگ کے مشہور جنوبی چین کی سفرکے دوران اور اس کے بعد سابق چینی رہنما ڈینگ کے اصلاحات اور کھلے پن کے مطالبے کی حمایت اور اس پر عمل درآمد کرنے کا اہم فیصلہ کیا تھا۔
کوہن نے مزید کہا کہ اکتوبر 1992 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 14 ویں قومی کانگریس کے دوران چین کے رہنما اقتصادی نظریے کے طور پر سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی کا قیام واضح کیا گیا تھا،جس نے چین میں مجموعی قومی پیداوار کی دو عددی نمو کا راستہ متعین کردیا۔
کوہن نے کہا کہ 1995 اور 1996 میں بلند افراط زر، ایشیائی مالیاتی بحران اور دیگر چیلنجز کے پیش نظرجیانگ نے چین کو پرسکون اور مستحکم رکھا اور اصلاحات اور کھلے پن کے لیے پرعزم رکھا۔
انہوں نے اس وقت کے چینی وزیر اعظم ژو رونگ جی کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے چین کا 2001 میں عالمی تجارت کی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شامل ہونے کا اہم سنگ میل حاصل کیا۔