برلن/برسلز(شِنہوا) یورپی کمیشن نے چین سے بیٹری الیکٹرک گاڑیوں( ای ویز) کی درآمد پر عائد کردہ تحفظ پسند ٹیکس کی ایک فہرست جاری کی جس کی یورپ بھر کی حکومتوں اور کاروباری اداروں نے مخالفت کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیشن نے چین سے الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر عارضی ڈیوٹی 17.4 فیصد سے 38.1 فیصد تک عائد کرنے کا اعلان کیا۔
ہنگری کے وزیر برائے قومی معیشت مارٹن ناگی نے اس اقدام کو حد سے زائد تحفظ پسندی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "تحفظ پسندی حل نہیں " اور کمیشن کا فیصلہ چینی مینوفیکچررز کے ساتھ غیر منصفانہ طور پر امتیازی سلوک کرکے مارکیٹ مسابقت میں خلل ڈالے گا جو یورپی یونین کے لئے ضروری عوامل تھے۔
ناگی نے نشاندہی کی کہ یورپی یونین کی توجہ تادیبی ٹیکس عائد کرنے کے بجائے یورپی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کی عالمی مسابقت میں اضافے پر ہونی چاہئے کیونکہ اس طرح کے اقدام سے مسابقت میں خلل پڑے گا اور یورپی یونین مارکیٹ کی ترقی میں رکاوٹ آئے گی۔
جرمنی کے وفاقی وزیر برائے ڈیجیٹل اینڈ ٹرانسپورٹ وولکر ویسنگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ تجارتی جنگوں اور مارکیٹ تنہائی سے نہیں بلکہ زیادہ مسابقت، کھلی منڈیوں اور یورپی یونین میں نمایاں طور پر بہتر حالات سے گاڑیاں سستی ہونا چاہئے۔
آٹوموٹو انڈسٹری کی جرمن ایسوسی ایشن کے صدر ہلڈگارڈ مولر نے شِنہوا کے ساتھ ایک تحریری انٹرویو میں بتایا کہ یورپی یونین کے بلند اضافی ٹیکسز عالمی تعاون کے مقاصد سے مزید انحراف کریں گے اور تجارتی تنازع کی صورت میں فوری طور پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان اقدامات سے پیدا شدہ ممکنہ منفی اثرات یورپی اور جرمن آٹوموٹیو صنعت کے لئے ان کے ممکنہ فوائد سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔
میولر نے الیکٹروموبلٹی کی منتقلی اور عالمی آٹوموٹیو انڈسٹری کی ڈیجیٹلائزیشن میں چین کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں عالمی مسائل کو حل کرنے کے لئے چین کی ضرورت ہے جو خاص کر موسمیاتی بحرانوں سے کامیابی سے نمٹنے میں معاون ہو۔
بی ایم ڈبلیو کے سی ای او اولیور زپس نے کمیشن کے منصوبے کو "غلط راستہ" قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے یورپی کمپنیوں اور مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے تحفظ پسندی کے پھیلاؤ کا خطرہ ہے، ٹیکسز نئے ٹیکسوں کی وجہ اور تعاون کے بجائے تنہائی کا باعث بنتے ہیں۔