• Dublin, United States
  • |
  • May, 4th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

حد سے زائد گنجائش کا بیاننہ تحفظ پسندی کا بہانہ ہے، امریکی ماہر اقتصادیاتتازترین

April 22, 2024

واشنگٹن (شِنہوا) امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس (پی آئی آئی ای) کے سینئر فیلو نکولس لارڈی نے زائد صلاحیت کے تصور کو "ممکنہ طور پر خطرناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ حد سے زیادہ گنجائش کا بیانیہ تحفظ پسندی کا بہانہ ہے۔

شِںہوا کے ساتھ انٹرویو میں لارڈی نے کہا کہ حد سے زیادہ گنجائش کا تصور یہ ہے کہ آپ کو مقامی سطح پر فروخت سے زائد پیداوار نہیں کرنی چاہئے۔ اگر اسے انتہائی حد تک لے جایا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ عالمی سطح پر کوئی تجارت نہیں ہوگی۔ ہر ملک صرف وہی کچھ تیار کرے گا جو اس کی مقامی سطح پر کھپت ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہر معیشت کے لئے ایک مکمل تباہی ہوگی۔ اس لیے میری رائے میں اضافی گنجائش کا  یہ پورا تصور ہی ممکنہ طور پر خطرناک ہے۔

انہوں نے الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی ایک سرکردہ چینی کمپنی بی وائی ڈی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں تقابلی فائدہ دیکھتے ہوئے کئی ممالک میں سہولیات تعمیر کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا طرز عمل عالمگیریت پر مبنی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ رضاکارانہ طور پر عالمی مارکیٹ میں اپنی گاڑیوں کے فروخت کی اپنی کوششوں میں کمی کریں گے، سوال یہ ہے وہ آخر ایسا کیوں کریں گے ؟

چین ، صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر گوانگ ژو میں چائنہ درآمدوبرآمد میلے (کینٹن میلہ) کے 135 ویں ایڈیشن میں ایک شخص بی وائی ڈی کی ایک نئی توانائی گاڑی سے متعلق معلومات حاصل کررہا ہے۔ (شِنہوا)

لارڈی نے شِںہوا کو بتایا کہ زائد گنجائش کے تصور کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی ملک کو مقامی سطح پر فروخت ہونے والی مصنوعات سے زائد مصنوعات تیار نہیں کرنی چاہیئے جبکہ یہ کلیہ امریکہ پر لاگو نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے سوال کیا کہ " کیا بوئنگ کو اپنی پیداوار میں کمی کرنی چاہیے؟ کیا امریکی سویا بین کے کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کو اس حد تک محدود کرنا چاہیے جو امریکی میں فروخت کی جا سکتی ہے؟ جبکہ اگر امریکہ کو ان مصنوعات میں تقابلی فائدہ نظر آتا ہے تو بوئنگ اور امریکی کسانوں کو اس سے زیادہ پیداوار کیوں نہیں کرنی چاہیے تاکہ وہ مقامی طلب پوری کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی پیداوار برآمد کر سکیں۔