اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں فضا سے جہازوں کے ذریعے امدادی سامان پھینکنا زمینی راستوں کے ذریعے سامان پہنچا نے سےکم قابل عمل ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ جہاں امداد کی ضرورت سب سے زیادہ ہے، میں ضرورت مند افراد کو امداد کی فراہمی کا انحصار اس جگہ سے دور ایک ساحلی گودی پر نہیں ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ زمینی راستے امداد کی ترسیل کا سب سے زیادہ قابل عمل، مؤثر اورشفاف طریقہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمیں تمام کراسنگ پوائنٹس کھولنے کی ضرورت ہے۔قحط کی ہولناکیوں سے بچنے کے لیے ہمیں غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کے لیے تیز ترین اور واضح ترین راستہ استعمال کرنا ہوگا اور اس کے لیے ہمیں اب زمینی راستے سے رسائی کی ضرورت ہے۔
فرحان حق نے کہا کہ عالمی ادارہ آپریشنل منصوبوں کو حتمی شکل دے رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ساحلی گودی کے مناسب طریقے سے کام کرنے کے بعد وہ امداد کا انتظام سنبھالنے کے لئے تیار ہو اور اقوام متحدہ کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ ان امدادی کارروائیوں کی حفاظت اور سلا متی یقنی بنانے کیلئے کمیونٹی آگاہی سب سے اہم ہے ۔ہم غزہ کو امداد کی فراہمی کے اضافی راستے کے طور پر سمندری راہداری کو برقرار رکھنے کیلئے قبرص کی کوششوں کے شکر گزار ہیں جسے دیگر رکن ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے اوریقیناً ہم امریکہ کے ان تمام کاموں کے لیے شکر گزار ہیں جو انہوں نے ساحلی گودی بنانے میں کیا ہے۔
فرحان حق نے امداد کی ترسیل کے لیے ایندھن کی کمی کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ امداد کیسے آتی ہے چاہے سمندری ہو یا زمینی، ایندھن کے بغیر یہ ان لوگوں تک نہیں پہنچ پائے گی جنہیں اس کی ضرورت ہے۔