جنیوا(شِنہوا)اقوام متحدہ کے انسانی امورکے رابطہ دفتر(او سی ایچ اے) کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ غزہ میں موجودہ انسانی پروگرام مکمل طور پر فعال نہیں رہا ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران مارٹن گریفتھس نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل فوجی حملوں نے قائم کردہ محفوظ علاقوں کو ختم کر دیا ہے جس سے انسانی ہمدردی کا موجودہ منصوبہ غیر موثر ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی ڈیزائن، جس کا مقصد شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اور امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنا تھا، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں ٹوٹا پھوٹا نظام باقی رہ گیا ہے جو قابل اعتماد اور پائیدارنہیں ہے۔
گریفتھس جو اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، نے موجودہ وقت میں انسانی امداد کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں مشکلات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی ضمانتوں کی عدم موجودگی پناہ گزینوں اور انکےامدادی قافلوں پر حملوں اور روکاوٹوں سے دوچار کر سکتی ہے۔
غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے کے درمیان لوگ دکھائی دے رہے ہیں۔(شِنہوا)
انہوں نے کہا کہ غزہ کے 20 لاکھ لوگوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور انہیں زبردستی مزید جنوب کی طرف دھکیل دیا گیا ہے جہاں کوئی محفوظ علاقہ موجود نہیں ہے اور ایک غیر یقینی مستقبل ہے۔
گریفتھس نے کہا کہ 6 دسمبر کو ایک بے مثال اقدام کے تحت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 99 پر زور دیتے ہوئےغزہ میں صورتحال کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔