اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے کہاہے کہ دنیا بھرمیں سرکاری تعلیمی فنڈ کا صرف 16 فیصد غریب ترین 20 فیصد طلبا، جب کہ 28 فیصد امیر ترین 20 فیصد طلبا پر خرچ کیا جارہا ہے ۔
"ٹرانسفارمنگ ایجوکیشن ود ایکوئٹیبل فنانسنگ" کے عنوان سے منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ جس میں عالمی تعلیمی عدم مساوات کو اجاگرکیاگیا میں کہاگیا ہے کہ غریب ترین گھرانوں کے بچوں کو قومی سرکاری تعلیم کی فنڈنگ سے سب سے کم فائدہ پہنچ رہا ہے۔ رپورٹ میں 102 ممالک میں پری پرائمری سے کالج اور یونیورسٹی سطح کی تعلیم کے حکومتی اخراجات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ ہم بچوں کو ناکام بنارہے ہیں۔ دنیا بھر میں بہت سارے تعلیمی نظام ان بچوں پر کم سے کم سرمایہ کاری کر رہے ہیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ یونیسیف نے کہا کہ یہ فرق کم آمدنی والے ممالک میں سب سے زیادہ واضح ہے، کیونکہ سب سے زیادہ امیر گھرانوں کے بچے غریب ترین طلبا کے مقابلے میں پبلک ایجوکیشن فنڈ کی چھ گنا سے زیادہ رقم سے مستفید ہوتے ہیں۔ کوٹ ڈی آئیور اور سینیگال جیسے درمیانی آمدنی والے ممالک میں، امیر ترین طلبا غریب ترین کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ سرکاری تعلیم کے اخراجات حاصل کررہے ہیں۔
زیادہ آمدنی والے ممالک میں، سب سے زیادہ امیرطلبا عام طور پر غریب طلبا کے مقابلے میں 1.1 سے 1.6 گنا زیادہ سرکاری تعلیمی اخراجات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، فرانس اور یوراگوئے اس فرق کی دونوں انتہاوں پرکھڑے ہیں۔