ہرارے(شِنہوا)عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ انتہائی غربت کا خاتمہ کرنے والے،چین اور ڈبلیو ایف پی کے درمیان تعاون سے زمبابوے جیسے غذائی عدم تحفظ کا شکار ممالک کو چینی تجربات سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
ڈبلیو ایف پی کی زمبابوے کے لیے نمائندہ اور کنٹری ڈائریکٹر فرانسسکا ایرڈلمین نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زمبابوے اور چین کے درمیان تعاون خاص طور پر زراعت کے شعبے میں اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے زمبابوے میں چھوٹے کسانوں کی زرعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ویلیو چین کی ترقی اور مارکیٹ روابط کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ 2016 میں، چین میں ڈبلیو ایف پی سنٹر آف ایکسیلنس قائم کیا گیا تھا تاکہ ملک کے غربت اور بھوک میں کمی کے کامیاب تجربے سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ اس مرکز کا مقصد جنوب جنوب تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ دیگر ممالک چین کے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔
ایرڈلمین نے کہا کہ چین میں سنٹر آف ایکسیلنس کے ذریعے ڈبلیو ایف پی نے زمبابوے کے کسانوں کو زرعی ہنر، علم اور مہارت کی منتقلی کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو آسان بنایا ہے۔ اس اقدام کا مقصد غذائی تحفظ کو بڑھانا اور زمبابوے میں بھوک کا خاتمہ کرنا ہے۔