رم اللہ(شِنہوا)فلسطین نےمشرقی یروشلم میں450 نئےآباد کاری یونٹس کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں ان ممالک کی توہین کی گئی ہے جو دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیل کا منصوبہ ان ممالک کی توہین کے مترادف ہے جو آبادکاری کو مسترد کرتے ہیں اوراس منصوبے کا مقصد یروشلم میں فلسطینی محلوں، قصبوں اور کمیونٹیز کو ایک دوسرے سے الگ کرنا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی اخبارہارٹز نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل مشرقی یروشلم میں یہودیوں کے لیے 450 مکانات بنانے کے منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مشرقی یروشلم میں فلسطینی دیہات ام لسان اور جبل مکابر کے درمیان ایک نئی یہودی بستی کے منصوبے پر ایک رئیل سٹیٹ کمپنی کام کر رہی ہے جسے دائیں بازو کے کارکن چلا رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی سرزمین کی قیمت پر اپنے توسیع پسندانہ نقشے کو نافذ کرنے اور یروشلم کے الحاق کو وسیع کرنے میں زمانے کے خلاف چل رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان منصوبوں کا مقصد مشرقی یروشلم پراسرائیلی قانون نافذ کرنا اور اسے اس کے فلسطینی علاقوں سے الگ کرنا ہے۔
بیان میں وزارت نے اسرائیلیوں کو دو ریاستی حل کے اصول کے نفاذ اور مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے طور پر ایک قابل عمل، خودمختار، اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے ہرموقع کو سبوتاژ اور کمزور کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔