• Dublin, United States
  • |
  • May, 19th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

دورہ تبت ایک خوا ب کی تعبیر جیسا ہے، پا کستانی سفارتکارتازترین

November 02, 2023

جنیوا (شِنہوا) جنیوا میں اقوام متحدہ  کے لئے پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ چین کے تبت خوداختیارخطے کا دورہ ایک خواب کی تعبیر تھا ۔ انہوں نے اس دورے کو "خوشگوار حیرت" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس حوالے سے مغربی مندوبین سے کچھ اور ہی سنتے آئے ہیں۔

پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں نے وہاں جو کچھ دیکھا وہ مقامی افراد کے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کا مکمل ادراک تھا۔ انہوں نے حال ہی میں تبت کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے اسکولوں، صحت کی سہولیات، سرکاری دفاتر، مقامی قصبوں اور شہروں کے اپنے دورے اور بلٹ ٹرین سے سفر کے اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ " آنکھوں دیکھی بات سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے" ۔ انہوں نے لہاسا میں شاہراہوں، بجلی، ٹیلی مواصلات اور ایک بہترین ہوائی اڈے کی شکل میں بڑے پیمانے پر ترقی کا مشاہدہ کیا ۔

 

چین، شمال مغربی صوبے چھنگ ہائی میں تبتی ہرنوں کا ایک جھنڈ چھنگ ہائی ۔ تبت شاہراہ سے گزرتے  ہوئے سان جیانگ یوآن علاقے کی طرف جارہا ہے۔ (شِںہوا)

ہاشمی نے شِںہوا کو بتایا کہ لہاسا کی ہر خانقاہ "مذہبی آزادی کی زندہ مثال" ہے۔ وہاں انہوں نے ہزاروں عقیدت مندوں کو روایتی لباس میں اپنی مذہبی رسومات ادا  کرتے اور عبادت کرتے دیکھا ہے۔

چین میں بطور نئے پاکستانی سفیر ہاشمی نے اپنے دورے کے دوران تبت میں بچوں کو پڑھتے، لکھتے، گاتے، خطاطی کی مشق کرتے اور اپنی نسلی زبان بولتے ہوئے دیکھا۔ پاکستانی سفیر نے بتایا کہ انہوں نے عجائب گھرمیں جو کچھ دیکھا وہ ان کی قدیم تبتی ثقافت اور ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوششیں تھیں۔

''سفیر نے کہا کہ انہوں نے قصبوں اور اسکول میں لوگوں کو دیکھا۔ ان سے بات چیت کرنے کے ساتھ آزادانہ طریقے سے تصاویر اور ویڈیو بنائی ۔ خوشحالی کو عمومی سطح پر دیکھا ۔ وہاں کے لوگوں کو بہت خوش اور اپنی زندگی سے بہت مطمئن پایا۔

انہوں نے کہاکہ حقیقتاً صرف تبت 12 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔  اس وسیع خطے میں اس کے رہائشیوں کو باہمی طور پر جوڑنے، سڑکوں، پلوں، ٹرینوں، بجلی، پانی، اسکولوں، اسپتالوں وغیرہ سمیت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں ایک بہت بڑا سیاسی، معاشی اور مالی عزم درکار ہے۔

 

چین ، جنوب مغربی تبت خوداختیار خطے کے شہر لہاسا میں پنچن اردینی کوس کائی آر گیال پو  ایک پیروکار کے سر کو چھوکر دعا دے رہا ہے۔ (شِنہوا)

پاکستانی سفیر ہاشمی کے مطابق تبت کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک دور دراز علاقوں کے مقامی بچوں کو پرائمری، مڈل اور سیکنڈری سطح پر رہائشی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے تاکہ وہ اپنی پوری صلاحیتیں بروئے کار لاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے لئے اس میں بہت کچھ ہے کہ وہ اس سے ترغیب حاصل کریں اور سیکھیں کہ چین کیا کچھ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

تبت میں بورڈنگ اسکولوں بارے "غلط معلومات" پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ  متعدد لوگ دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اس لئے چینی حکومت نے نہ صرف انہیں ہر سطح پر اسکول فراہم کئے بلکہ رہائش کی سہولت بھی دی ہے۔