جنیوا (شِنہوا) سوئٹزرلینڈ کے معروف جرمن زبان کے روزنامے میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق دنیا کو چین کو غیر جانبدارانہ طور پر دیکھتے ہوئے اس کی خوشحالی کی تعریف کرنی چاہیے۔
مصنف ارس شوئیٹلی نے سوئس روزنامہ نیو زرچر زیتونگ (این زیڈ زیڈ) میں لکھا ہے کہ چین کو تنقید کا نشانہ بنانے والی مغربی مہم میں شامل ہونے کی بجائے چین کی نمایاں شرکت کے ساتھ زیادہ مستحکم عالمی نظام کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا بہتر ہوگا۔
شوئیٹلی نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں شائع ہونے والے اپنے ایک آرٹیکل میں کہا ہے کہ ایک خوشحال اور قابل فخر چین کی تعریف صرف خیر خواہی سے پیدا نہیں ہوتی۔ چین کے ساتھ معاملات طے کر نے کے لئے اس کی طویل تاریخ کو دیکھنا ضروری ہے۔
آرٹیکل میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے تاریخ سے نمٹنے کے یورو سینٹرک طریقے کو الوداع کہنے میں مدد ملے گی۔ اس میں یہ اعتراف بھی شامل ہے کہ اکیسویں صدی میں دنیا نہ صرف سیاسی اور معاشی طور پر کثیر قطبی ہے بلکہ ثقافتی طور پر بھی کثیر قطبی ہے۔
شوئٹلی نے لکھا کہ یہ حقیقت ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد مغربی طرز کی گلوبلائزیشن ختم ہو رہی ہے ، اس کا تعلق اس کے مرکزی کرداروں میں تاریخی آگاہی کی کمی سے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اور برسلز لندن اور برلن نے اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا کہ ایشیائی صدی کے آغاز نے نہ صرف عالمی معیشت میں وزن کی ایک نئی تقسیم کی شروعات کی بلکہ مغرب بھی گلوبلائزیشن کی بدولت متعدد فوائد اٹھانے کے قابل بنا۔