اسلام آباد (شِنہوا) ضلع بھکر میں کسان چین سے درآمد شدہ تیل دار فصل کی کٹائی کرنے والے مشین کا مؤثر اور تیز رفتار کام دیکھ کر حیران رہ گئے۔
شِنہوا سے گفتگو میں ایک مقامی کسان محمد مسعود نے بتایا کہ پاکستان میں گندم، تیل دار اور دیگر فصلوں کی کٹائی میں ایک ہی قسم کا ہارویسٹر استعمال ہوتا ہے جسکی وجہ سے 40 فیصد تک فصل ضائع ہوجاتی ہے اس لئے ایسی جدید مشین کو دیکھنا واقعی دلچسپ ہے جو خاص کر تیل دار فصل کی کٹائی کے لئے تیار کی گئی ہے۔
اگرچہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن یہ اپنی خوردنی تیل کی ضروریات کا تقریباً 89 فیصد درآمد سے پورا کرتا ہے اور تقریباً 50 لاکھ ٹن کی طلب پوری کرنے کے لئے سالانہ 3.6 ارب امریکی ڈالر خرچ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ خوردنی تیل کی زیادہ قیمت ہونے سے بہت سے دیہاتی مقامی بازار میں معیاری تیل دستیاب نہ ہونے کے سبب سرسوں کے تیل جیسے سستے لیکن غیر صحت بخش متبادل استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
ضلع بھکر کے ایک کھیت میں کسان کٹائی کردہ کینولا لیکر جارہے ہیں۔ (شِنہوا)
کسان نے مزید کہا کہ پاک چین تعاون کے تحت چینی کینولا قسم کو مارکیٹ میں متعارف کرانے سے مقامی کاشتکاروں کو بالآخر ایک انتخاب مل گیا۔
سی پیک کے تحت زراعت شعبے میں تعاون کے لئے چینی کمپنی ووہان چھن فا ہی شینگ سیڈ کمپنی لمیٹڈ اور پاکستانی کمپنی ایول گروپ نے 2022 میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے تھے جس کا مقصد صحت مند کینولا تیل دار اجناس کی بڑے پیمانے پر کاشت اور مؤثر فصل سے پاکستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل بننے میں مدد کرنا تھا۔
شِنہوا سے گفتگو میں ایول گروپ کے شعبہ مارکیٹنگ کے سربراہ غضنفرعلی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں چینی کمپنی نے کاشت کے لیے اعلیٰ معیار کا ہائبرڈ بیج فراہم کیا جس سے نہ صرف مقامی تیل دار اجناس کی نسبت فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا بلکہ مقامی لوگوں کو صحت مند متبادل بھی مل گیا۔
ضلع بھکر کے ایک کھیت میں ایک کسان نئی درآمد شدہ مشین سے تیل دار فصل کنولا کی کٹائی کررہا ہے۔ (شِنہوا)
غضنفرعلی نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں کمپنی پاکستان کو ٹیکنالوجی کی منتقلی پر کام کر رہی ہے جس کے تحت چین سے کٹائی کیلئےمشینیں درآمد کی گئی ہیں تاکہ ملک میں اسمارٹ زراعت کو فروغ دیا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے مرحلے کے منصوبوں میں تیل کشید کرنے والی مشینوں کی درآمد شامل ہے۔ جس سے مقامی کاشتکار مقامی کھپت اور تجارتی استعمال کے لئے تیل کشید کرسکیں گے۔
نئی مشینوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ووہان چھنگ فا ہی شینگ سیڈ کمپنی کے بین الاقوامی کاروباری شعبے کے ڈائریکٹر ژو شوشینگ نے شِںہوا کو بتایا کہ انہوں نے فصل کی کٹائی کے لئے دو قسم کی مشنیری تیار کی ہے جو مقامی کاشت کاری اور حالات سے مطابقت رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ایک مشین ایک بار کٹائی کرکے نقصان کو 8 سے 10فیصد تک کم کرتی ہے جبکہ دوسری 2 مراحل میں فصل کی مکمل کٹائی اور اسے 2 سے 3 دن میں اٹھاتی جس سے نقصان 5 فیصد سے بھی کم ہوجاتا ہے۔
ژو نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی سے پیداوار میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے ، جس سے کسانوں کی آمدن بڑھ سکتی ہے اور اسے پاکستان میں زیراستعمال کٹائی مشنیوں کے ساتھ استعمال کرنے میں تیزی آسکتی ہے۔
ضلع بھکر کے ایک کھیت میں کسان کنولا کی کٹائی کر رہے ہیں۔ (شِنہوا)