اسلام آباد(شِنہوا) ایک پاکستانی عہدیدار نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا ہے کہ چینی تعمیراتی اور توانائی کمپنیز بین الاقوامی سطح پر مسابقت کی حامل ہیں اور وہ بہت اچھے معیار کا کام کرتی ہیں۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین سجاد غنی نے کہا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کمپنیز کو چین میں بھی بڑے منصوبوں پر کام کرنے کا تجربہ ہے اور ان میں سے کچھ کمپنیز بیرون ملک بھی کام کر رہی ہیں لہذا مشترکہ طور پر یہ ایک وسیع تجربہ بن جاتا ہے کیونکہ وہ یہاں آتے ہیں اور ہمارے ملک میں کام کرتے ہیں۔
غنی نے کہا کہ اس وقت متعدد چینی کمپنیز واپڈا کے ساتھ پانچ سے زائد میگا منصوبوں پر کام کر رہی ہیں ۔ان میں زیر تعمیر دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ شامل ہے جس کی پیداواری صلاحیت 4500 میگاواٹ ہے ۔اس کے علاوہ مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا منصو بہ بھی شامل ہے جو کہ 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیز کو پاکستان میں مسابقتی عمل کے ذریعے ذ مہ داریاں دی گئی ہیں جس میں دنیا کے مختلف حصوں کی دیگر کمپنیز نے بھی حصہ لیا ہے۔
غنی نے کہا کہ وہ ایک مناسب انتخاب کے معیار سے گزریں اور انہیں بہت سخت تکنیکی میکانزم کے ذریعے منتخب کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ کچھ اعلیٰ بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ یہ منصوبہ ملک میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔