ریاض (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے چین اور عرب ریاستوں پر زور دیا کہ وہ چین عرب دوستی کا جذبہ آگے بڑھائیں اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریبی چین ۔عرب معاشرے کو فروغ دیں تاکہ ان کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فوائد ملیں اور انسانی ترقی کا مقصد آگے بڑھ سکے۔
چین۔ عرب ریاستوں کے پہلے سربراہی اجلاس سے کلیدی خطاب میں شی نے کہا کہ اسٹریٹجک شراکت دارکی حیثیت سے چین اور عرب ریاستوں کو یکجہتی اور تعاون کو مستحکم کرنا چاہئے۔
سربراہی اجلاس میں ریاض اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ چین اور عرب ریاستیں نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین عرب معاشرے کی تعمیر میں ہر ممکن کوششیں کرنے پر متفق ہیں۔
کانفرنس میں عرب لیگ کے 21 ممالک کے رہنماؤں، تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیث کے علاوہ دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔
شی نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے چین اور عرب ریاستیں دوستانہ تبادلے کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہیں کہا کہ دونوں فریق قدیم شاہراہ ریشم سے ایک دوسرے کو جانتے اور ایک دوسرے سے دوستی کے حامل ہیں۔
قومی آزادی میں اپنی اپنی جدوجہد پر خوشی وغمی کو بانٹتے، معاشی عالمگیریت کی لہر میں فائدہ مند تعاون کرتے اور بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھتے ہیں۔
شی نے کہا کہ چین اور عرب ممالک نے ملکر جذبہ دوستی کو پروان چڑھایا ہے جس میں "یکجہتی اور ایک دوسرے کی امداد، مساوات اور باہمی فائدے، شمولیت اور ایک دوسرے سے سیکھنا " شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یکجہتی اور باہمی امداد چین۔عرب دوستی کی ایک نمایاں خصوصیت ہے ۔چین اور عرب ممالک ایک دوسرے پر اعتماد کر تے ہیں اور اپنے اپنے بنیادی مفادات بارے امور پر ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کرتے ہیں۔ چین عرب اسٹریٹجک شراکت داری ناقابل تسخیر ہے۔