پنوم پن(شِنہوا) چینی وزیراعظم لی کھ چھیانگ نے مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس(ای اے ایس) میں مشرقی ایشیا میں دیرینہ امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مواقع کے اشتراک اور علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے پر زور دیاہے۔
لی نے ان خیالات کااظہار کمبوڈیا کے وزیر اعظم سمڈیچ ٹیچو ہن سین کی زیر صدارت 17ویں ای اے ایس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،جس میں آسیان ممالک کے رہنماؤں، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول، امریکی صدر جو بائیڈن، جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا، آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز،نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن، بھارتی نائب صدر جگدیپ دھنکھر، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
لی نے کہا کہ توانائی، خوراک اور مالیاتی خطرات اور چیلنجز کے ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پیچیدہ ہے ۔ ان حالات میں، خطے میں مجموعی طور پر امن اور استحکام برقرار رہا ہے، علاقائی اقتصادی انضمام مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور صنعتی اور سپلائی چین کا ایک مستحکم نظام تشکیل پا رہا ہے۔
چینی وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے جیسے خطے میں لوگوں کے درمیان امن اور ترقی کا مطالبہ مضبوط ہو رہا ہے، خطے کے ممالک کو باہمی احترام کو برقرار رکھنے، یکساں تعاون کو فروغ دینے اور خطرات اور چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔
اس مقصد کے لیے چینی وزیر اعظم نے تین تجاویز پیش کرتے کہا کہ سب سے پہلے، ممالک کو اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو برقرار رکھنے اور تعمیری بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائدین کی زیر قیادت اسٹریٹجک فورم کے طور پر، ای اے ایس کومذاکراتی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا چاہیے تاکہ علاقائی ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کو بڑھانے اور اختلافات کو مناسب طریقے سے مل جل کر حل کرنے اور مشاورت کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی ممالک کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہونے اوراختلاف سے گریز کرنا چاہئے ۔ چین عملی تعاون کو وسعت اور مستحکم کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے اور مشرقی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے دیگر تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔