بیجنگ (شِںہوا) چین کے ایک دفاعی ترجمان نے نئے امریکی دفاعی ایکٹ میں چین بارے مواد پر سخت عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کیا۔
وزارت قومی دفاع کے ترجمان تان کے فی نے کہا کہ مالی سال 2023 کے لئے نئے منظور کردہ نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ میں چین بارے متعدد منفی دفعات شامل ہیں۔ اس سے نہ صرف چین کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان پہنچے گا بلکہ دونوں ملکوں اور فوجوں کے درمیان تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔
تان نے کہا کہ اس قانون کی دفعات بے بنیاد طریقے سے چین کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرتی اور چین کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کرتی ہیں تاکہ امریکہ کے لئے فوجی اخراجات میں اضافے اور بالادستی برقرار رکھنے کے بہانے تلاش ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ چین پرامن ترقی کی راہ پر سختی سے قائم ، دفاعی نوعیت کی دفاعی پالیسی پر عمل پیرا اور عالمی امن کے تحفظ، مشترکہ ترقی کے فروغ اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لئے ہمیشہ ٹھوس اقدامات کررہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی مسلح افواج ہمیشہ عالمی امن و استحکام کے لئے ایک مضبوط قوت رہی ہیں۔
تان نے کہا کہ ایک عرصے سے امریکہ نے ایک چین کے اصول کو غیر واضح، کھوکھلا اور مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔ تائیوان کو متعدد مرتبہ ہتھیار فروخت کئے ،خطے کے ساتھ اپنی فوجی اتحاد کو بڑھایا اور تائیوان بارے قوانین اور دستاویزات کو تیار کیا ہے تاکہ چین کی خودمختاری کو کمزور کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا اور چین۔ امریکہ فوجی محاذ آرائی کا خطرہ بڑھے گا ۔
انہوں نے کہا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی مادر وطن کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کرے گی۔
تان نے کہا کہ چین امریکہ پر زوردیتا ہے کہ وہ چین کے قومی دفاع اور مسلح افواج کی ترقی بارے ایک معروضی اور منطقی نقطہ نظر رکھے، چین کے بنیادی مفادات اور بڑے خدشات کا احترام کرے اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان اتفاق رائے کو مشترکہ طور پر نافذ کرے۔