اقوام متحدہ (شِنہوا) ایک چینی مندوب نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے نئے وزیر اتمار بن گویر کے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے دورے کے بعد کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے متعلقہ فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنےپر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جن نے کہا کہ چین کو بن گویر کے دورے کے نتیجے میں کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ حالیہ برسوں کے دوران مشرقی یروشلم میں مقدس مقام پر یک طرفہ کارروائیوں نے مسائل اور محاز آرائی میں شدت پیدا کر دی ہے جس سے کئی بار خونزیز تنازعات نے جنم لیا۔
یہ درحقیقت مقدس مقام کے کردار اور حیثیت کی حساسیت کی عکاسی ہے۔
ژانگ نے کہا کہ چین مقدس مقام پر امن و سکون کی بحالی اور اس کو برقرار رکھنے اور متعلقہ فریقوں سے کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے امن اور تحمل سے رہنے پر زور دیتا ہے۔
خاص طور پر اسرائیل کو چاہیے کہ وہ تمام بھڑکانے کے اقدامات اور اشتعال انگیزی کو روکیں اور کسی بھی ایسے یک طرفہ اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو صورت حال کو خراب کرنے کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ چین بین الاقوامی قانون کی حکمرانی اور یروشلم پر بین الاقوامی اتفاق رائے کی پاسداری کے لیے ثابت قدم ہے۔
سلامتی کونسل کی قراردادیں واضح طور پر ان تمام اقدامات کی مذمت کرتی ہیں جن کا مقصد مشرقی یروشلم سمیت 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آبادی کی ساخت، کردار اور حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ فریقین سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق یروشلم میں مقدس مقام کی حیثیت کو برقرار رکھیں اور اردن کی نگہبانی کا احترام کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی رہنما کے مقدس مقام کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے عزم کے اظہار کے مطابق چین کو امید ہے کہ اس عہد کو تعمیری پالیسیوں اور اقدامات میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔