بیجنگ(شِنہوا) پانی اور مٹی کی آلودگی کا سبب بننے کی وجہ سے دھاتی عناصر کی کان کنی کو ایک طویل مدت سے ایک گندا کاروبار سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن چینی سائنسدانوں کی تیار کردہ ایک نئی ٹیکنالوجی اس رجحان کو پلٹ سکتی ہے، جو اس صنعت کا ماحول دوست متبادل ہے۔ یہ دھاتی عناصر (آر ای ایز )، خاص طور پر بھاری آر ای ایز ، آئی فون سے لے کر ٹیسلا الیکٹرک انجن اور ایل ای ڈی لائٹس تک، متعدد ہائی ٹیک آلات کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ عالمی سطح پر بھاری آر ای ایز کی طلب کا 90 فیصد سے زیادہ آئن جذب کرنے والے ذخائر سے حاصل کیا جاتا ہے، جو موسمی کرسٹس میں بنتے ہیں۔ تاہم، روایتی کان کنی میں ان ذخائر سے آر ای ایز کو علیحدہ کرنے کے لیے کیمیائی ایجنٹس کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی ضرورت ہوتی ہے، جو نہ صرف کم کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے بلکہ ماحول کو بھی آلودہ کرتی ہے۔
چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے گوانگ ژو انسٹی ٹیوٹ آف جیو کیمسٹری کے محققین نے اس ماہ کے شروع میں نیچر سسٹین ایبلٹی جریدے میں ایک نیا نقطہ نظر تجویز کیا، جس میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ موسمیاتی کرسٹوں سے آر ای ایزکو نکالنے کے لیے الیکٹروکینیٹک کان کنی کی تکنیک کا استعمال صاف اور اقتصادی لحاظ سستا ہو سکتا ہے۔
اس طریقہ کار میں محققین نے مٹی کے حجم کے اوپر اور نیچے الیکٹروڈ لگا کر ایک برقی میدان تیار کیا۔ الیکٹروکینیٹک اثرات نقصان دہ کیمیائی ایجنٹس کی ضرورت کم کرتے ہوئے آر ای ایز کی منتقلی کو تیز کر سکتے ہیں ۔